پاکستان

اینٹوں کے بھٹوں کی بندش کے حکومتی منصوبے پر تنقید

ممکن نہیں کہ ایںٹوں کے تمام بھٹے بند کیے جا سکیں، حکومت مالی نقصان کیسے پورا کرے گی، ماہرین ماحولیات

اسلام آباد: وزارت موسمی تبدیلی کے ماہرین ماحولیات نے اسموگ کے پیش نظر پنجاب اور اسلام میں اینٹوں کے بھٹوں کی بندش کے حکومتی منصوبے پر تنقید کی ہے۔

واضح رہے کہ وزارت اور حکومت پنجاب نے اینٹوں کے بھٹوں کے مالکان کو 20 اکتوبر سے 31 دسمبر تک بھٹے بند رکھنے کی ہدایت کی ہے، جس دوران صوبے میں اسموگ کا امکان ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسموگ کنٹرول کرنے کیلئے پنجاب کلین ایئر کمیشن کی تشکیل کا فیصلہ

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق وزارت کے ماہرین ماحولیات کا کہنا تھا کہ ’یہ ممکن نہیں کہ حکومت تمام اینٹوں کے بھٹے بند کرسکے اور بڑا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت بھٹے کے مالکان اور مزدوروں کے نقصان کو کیسے پورا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، ڈھائی مہینے کے لیے غریب مزدور کہاں سے روٹی روزی کا انتظام کریں گے‘۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ بھٹہ بند کرنے کے حکم پر اینٹوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہونے کی اطلاعات سرگرم ہیں۔

پنجاب اور اسلام آباد میں فضائی آلودگی ایک سنگین ماحولیاتی مسئلہ بن کر ابھرا ہے، موسم سرما میں جب بارش کی شرح کم ہوتی ہے تو ہوا میں اسموگ اپنی جگہ بنا لیتی ہے، جس کے باعث مختلف طبی مسائل کے ساتھ فضائی سفر بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: ماحولیات کا عالمی دن

حکام کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ایکسپریس وے پر کچرے کو آگ لگانے والوں کو روکنے کی اشد ضرورت ہے، جو پورے سال جڑواں شہروں کے لیے فضائی آلودگی کا باعث بنتا ہے۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے کمیشن رپورٹ کے بعد اینٹوں کے بھٹوں کو 70 دن کے لیے بند رکھنے کا حکم دیا تھا۔

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ بھٹے سے خارج ہونے والا دھواں موسم سرما میں اسموگ کا باعث بنتا ہے۔

دوسری جانب بھٹہ ایسوسی ایشن کے صدر شعیب خان نیازی کی جانب سے بھٹوں کو بند کرنے کا دورانیہ کم کرنے کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات : پاکستان ساتویں نمبر پر

شعیب خان نیازی نے خبردار کیا تھا کہ اس اقدام سے اینٹوں کی قیمتوں میں اضافہ ممکن ہے جس کا براہ راست اثر عوام پر پڑے گا۔

وزارت موسمی تبدیلی کے سیکریٹری خضر حیات خان نے اینٹوں کی قیمت میں اضافے کے امکان کو عارضی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماحولیات کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھانا ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے بھٹہ مالکان سے رضاکارانہ طور پر بھٹے بند رکھنے کا کہا ہے اور وہ وفاقی اور صوبائی حکومت سے تعاون کرنے پر آمادگی کا اظہار کر چکے ہیں تاکہ آب و ہوا کو صاف رکھا جا سکے۔