سپریم کورٹ: اسپاٹ فکسنگ کے خلاف خالد لطیف کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق کرکٹر خالد لطیف کی اسپاٹ فکسنگ کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 26 ستمبر کو کیس کی سماعت کرے گا۔
سابق کرکٹر خالد لطیف کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں ٹریبیونل کے قیام اور دائرہ اختیار کو چیلینج کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: شرجیل خان، خالد لطیف پی ایس ایل سے باہر
خیال رہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن کے دوران سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث کھلاڑی خالد لطیف پر 5 سال کی پابندی اور 100 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
جسٹس ریٹائر اصغر حیدر کی سربراہی میں سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیاء اور سابق وکٹ کیپر وسیم باری پر مشتمل پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے خالد لطیف کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ سنایا تھا اور ان پر لگائے گئے الزامات ثابت ہونے کے بعد ہر طرز کی کرکٹ کھیلنے پر 5 سال کی پابندی عائد کردی تھی۔
خالد لطیف پر عائد الزامات
خالد لطیف پرآرٹیکل 2.1.1 کے تحت میچ فکسنگ میں ملوث ہونے، کرپشن کے معاملات کو نظر انداز کرنے یا کسی بھی طرح غلط طریقے سے کرپشن کے معاہدے کرنے یا اس حوالے سے اثرانداز ہونے کے الزامات لگائے گئے تھے، جن کی وجہ سے ڈومیسٹک میچز سمیت دیگر میچز میں جان بوجھ کر غیر تسلی بخش کاکردگی جیسے عوامل رونما ہوئے تھے۔
سابق کرکٹر پر آرٹیکل 2.1.2 کے تحت الزام لگایا گیا تھا جس کے مطابق خالد لطیف ڈومیسٹک میچز کے دوران کرپشن میں ملوث پائے گئےتھے۔
آرٹیکل 2.1.3 کے تحت خالد لطیف پر کسی بھی طرح کی رشوت لینے، قبول کرنے، پیش کش کرنے یا اس کے لیے رضامندی ظاہر کرنے کے الزامات بھی عائد کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل: خالد لطیف پر 5 سال کی پابندی عائد
خالد لطیف پر آرٹیکل 2.4.4 کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا گیا، اس آرٹیکل کے تحت کرکٹر پر میچ فکسنگ سے متعلق کسی طرح کی بھی معلومات کرکٹ بورڈ کے محکمہ نگرانی کو نہ بتانے کا الزام لگایا گیا تھا۔
کرکٹر پر آرٹیکل 2.4.5 کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا گیا کہ خالد لطیف کرپشن یا میچ فکسنگ سے متعلق کسی بھی واقعے کی معلومات پی سی بی کے سیکیورٹی اور محکمہ نگرانی کو بتانے میں ناکام ہوئے،اور یہ عمل کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی ہے۔