پاکستان

این اے 245: فاروق ستار نے عامر لیاقت کی کامیابی چیلنج کردی

انتخابات میں بہت سے امیدواروں کو زبردستی ہرایا گیا، پر امید ہوں کہ فیصلہ میرے حق میں آئے گا، ڈاکٹر فاروق ستار
|

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سابق کنوینئر اور سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی کے حلقہ این اے 245 کے انتخابی نتائج کو چیلنج کردیا۔

شہر قائد میں الیکشن ٹریبیونل میں ڈاکٹر فاروق ستار نے این اے 245 کے انتخابی نتائج کو چیلنج کیا اور ان کی قانونی ٹیم نے اس حوالے سے درخواست جمع کرائی۔

انتخابی نتائج کو چیلنج کرنے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پر امید ہوں کہ فیصلہ میرے حق میں آئے گا۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف میں شمولیت سے متعلق مشاورت کر رہا ہوں، فاروق ستار

انہوں نے کہا کہ انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان کے بہت سے امیدواروں کو زبردستی ہرایا گیا اور گنتی کے دوران دھاندلی سے جیت کو ہار میں تبدیل کیا گیا۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت الیکشن ٹریبیونل میں امیدواروں نے ثبوت اور گواہوں کے ساتھ اپیلیں دائر کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولنگ ایجنٹس کی غیر موجودگی میں ووٹوں کی گنتی کی گئی اور نتائج تبدیل کیے گئے، لہٰذا ہماری استدعا ہے کہ الیکشن ٹریبیونل اس بات کا جواب دے کہ ووٹوں کی گنتی کے دوران پریزائڈنگ افسران نے پولنگ ایجنٹس کو کیوں باہر رکھا۔

رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ انتخابات کو انجینئر کیا گیا، کسی کی جیت کو ہار اور کسی کی ہار کو جیت میں تبدیل کیا گیا اور ووٹوں کی گنتی کے دوران کیمرے بند کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ انتخابات کے نتائج سے متعلق جتنے حلقوں کا بولیں گے، انہیں کھولا جائے گا، ہمارا مطالبہ صرف یہ ہے کہ ہمیں صرف 7 سے ایک بجے تک کی ریکارڈنگ دکھائی جائے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پولنگ اسٹیشن پر پریزائڈنگ افسران کے دستخط شدہ فارم 45 نہیں دیے گئے تھے اور یہ بعد میں ریٹرننگ افسر کے دفتر سے ملے تھے۔

خیال رہے کہ عام انتخابات 2018 میں این اے 245 سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عامر لیاقت حسین نے ڈاکٹر فاروق ستار کو شکست دی جبکہ این اے 247 سے بھی ڈاکٹر فاروق ستار کو ڈاکٹر عارف علوی نے ہرایا تھا۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 245 میں عامر لیاقت حسین نے 56ہزار 615ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ اور متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار فاروق ستار کو 35ہزار 247 ووٹ ملے تھے۔

بعد ازاں ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ انہیں پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی ہے جس سے متعلق وہ اپنے قریبی دوستوں سے مشورہ کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا تھا کہ 'پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ عارف علوی کے صدر منتخب ہونے کے بعد این اے 247 کی خالی ہونے والی نشست سے میں ضمنی انتخابات میں حصہ لوں۔

اس دعوے کے ایک ہفتے بعد ہی ایم کیو ایم پاکستان کے سابق کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے ذاتی وجوہات کی بنا پر رابطہ کمیٹی سے استعفیٰ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر فاروق ستار، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی رکنیت سے مستعفی

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کو ارسال کیے گئے استعفے میں ڈاکٹرفاروق ستار نے لکھا کہ ’اپنی ذاتی وجوہات کی بنیاد پر میں بحیثیت رکنِ رابطہ کمیٹی کام کرنے سے معذرت چاہتا ہوں‘۔

ایم کیو ایم امیدواروں نے 5 حلقوں کے نتائج چیلنج کردیے

علاوہ ازیں ایم کیو ایم پاکستان نے قومی اسمبلی کے ایک حلقے سمیت 4 صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں میں انتخابی دھاندلی کے خلاف درخواستیں دائر کردیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے عامر معین پیرزادہ نے این اے 241، وقار شاہ نے پی ایس 97، مسعود محمود نے پی ایس 98، آصف علی خان نے پی ایس 126 جبکہ جمال احمد نے پی ایس 130 کے نتائج کے خلاف درخواستیں دائر کیں۔

الیکشن ٹریبیونل میں جمع درخواستوں میں موقف اپنا گیا کہ انتخابی نتائج قابل قبول نہیں لہٰذا دوبارہ گنتی اور انتخابات کرائیں جائیں۔