پاکستان

نیکٹا، ایس ای سی پی کا غیرمنافع بخش تنظیموں کیلئے نیا ہدایت نامہ

این پی اوز کو سرحدی ومتنازع علاقوں،مخصوص مقامات میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور اپنے ذرائع آمدن بھی بتانے ہوں گے۔
|

نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی (نیکٹا) اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر غیر منافع بخش تنظمیوں (این پی اوز) کے لیے نیا ہدایت نامہ جاری کر دیا۔

نیکٹا اور ایس ای سی پی کے دستاویزات کے مطابق غیرمنافع بخش تنظیموں کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی مسلسل نگرانی ہوگی۔

ہدایات کے مطابق این پی اوز کو سرحدی ومتنازع علاقوں، مخصوص مقامات میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

دہشت گردوں کی کسی بھی طرح کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے غیرمنافع بخش تنظیموں کو مبہم منصوبوں پر کام کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔

این پی اوز کو اپنی سرگرمی اور منصوبے کو شروع کرنے کے لیے ذرائع آمدن بتانا ہوں گے۔

مزید پڑھیں:پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل

نیکٹا اور ایس ای سی پی کی جانب سے غیرمنافع بخش تنظیموں کے لیے مالی احتساب اور دیگر امور میں شفافیت کو لازم قرار دیا گیا۔

خیال رہے کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لاؤنڈرنگ کے انسداد کے لیے قائم ادارہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے رواں سال جون میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرتے ہوئے مزید تنزلی سے بچنے کے لیے چند ہدایات جاری کی تھیں۔

پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے سے متعلق فیصلہ رواں برس جنوری میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:’ایف اے ٹی ایف کا اقدام شرمندگی کا باعث لیکن معیشت پر اثر انداز نہیں ہوگا‘

واضح رہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں 2012 میں ڈالا گیا بعدازاں اسلام آباد کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی پر ایف اے ٹی ایف نے تصدیق کی اور پاکستان کو 2015 میں واچ لسٹ سے نکال دیا گیا۔

نیکٹا اور ایس ای سی پی نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط کے پیش نظر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے اٹھائے جانے والے قدامات کے ساتھ ساتھ این پی اوز کو بھی نئی ہدایات جاری کی ہیں۔