افغان، بنگالیوں کو شہریت دی گئی تو ٹیکس ادا نہیں کریں گے، تاجر برادری
پشاور: تاجر برادری اور کاروباری حضرات نے کہا ہے کہ پاکستان میں مقیم بنگالیوں اور افغانیوں کو شہریت دی گئی تو وہ احتجاجاً ٹیکس اور یوٹیلٹی بلز ادا کرنے بند کردیں گے۔
صوبائی دارالحکومت میں کاروباری حضرات اور تاجر برادری نے احتجاج کیا اور پاکستان میں مقیم افغانیوں اور بنگالیوں کو شہریت دینے سے متعلق وزیرِ اعظم عمران خان کے اعلان کو مسترد کردیا۔
ایک علیحدہ بیان میں آل پاکستان کمرشل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالجلیل، پشاور چیمبرز آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈرسٹریز کے سینئر نائب صدر حاجی مامور خان اور مرکز تنظیمِ تاجران خیبرپختونخوا کے صدر ملک مہر الٰہی نے زور دیا کہ وزیرِاعظم اپنے اعلان کو واپس لیں کیونکہ اس سے تاجر برادری میں بے یقینی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
آل پاکستان کمرشل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالجلیل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 40 لاکھ افغان شہری موجود ہیں جن میں زیادہ تر خیبرپختونخوا میں رہتے ہیں اور یہاں کاروبار بھی کرتےہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں ایک بار پھر توسیع
انہوں نے انکشاف کیا کہ یہ افغان شہری پاکستان میں ٹیکس ادا نہیں کرتے اور جب بھی فیڈل بورڈ آف ریونیو یا دیگر ادارے ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں تو یہ اپنے ملک واپس بھاگ جاتے ہیں۔
ان کایہ بھی کہنا تھاکہ ان علاقوں میں رہنے اور کاروبار کرنے والے پاکستانی شہری باقاعدگی کے ساتھ ٹیکس ادا کر رہے ہیں لیکن انہیں اس کا صلہ نہیں مل رہا۔
پشاور چیمبرز آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈرسٹریز کے سینئر نائب صدر حاجی مامور خان نے کہا کہ انہیں مسئلہ اس بات سے ہے کہ زمینی حقائق کو نظر انداز کرکے غیر ملکیوں کو شہریت دینے کی بات کی گئی۔
انہوں نے دھمکی دی کہ ہمارے (کاروباری برادری کے) پاس پھر ٹیکس اور یوٹیلیٹی بلز ادا نہ کرنے کے سوا کوئی آپشن باقی نہیں رہتا کیونکہ غیر ملکی یہاں مختلف کاروبار کرتے ہیں لیکن یہاں ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
یہ بھی پڑھیں: ‘پاکستان میں تاحال 18 لاکھ 90 ہزار افغان مہاجرین موجود‘
مرکز تنظیمِ تاجران خیبرپختونخوا کے صدر ملک مہر الٰہی نے انکشاف کیا کہ افغان شہریوں کو پاکستانی شہریت دی گئی تو یہ بہت سارے علاقوں بالخصوص مارکیٹوں میں اقلیت کے بجائے اکثریت میں تبدیل ہوجائیں گے کیونکہ ایسی جگہوں پر ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کی مختلف تاجر تنظیموں کی عاشورہ کے بعد ایک ملاقات منعقد کی جائے گی جس میں مذکورہ معاملے پر متفقہ لائحہ عمل لانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ملک مہر الٰہی کا کہنا تھا کہ پشاور کے تاجروں نے افغان باشندوں کو پاکستانی شہریت دینے کے وزیرِ اعظم کے اعلان کو یکسر مسترد کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: افغان پناہ گزینوں کا پاکستان میں قیام کی مدت میں توسیع کا مطالبہ
تجارتی رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کو پہلے ہی عکسریت پسندی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا، لیکن صوبے کی حکومتوں کی جانب سے متاثرہ افراد کی سپورٹ کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانیوں کے پاکستان میں منظم کاروبار ہیں، اگر انہیں شہریت دی گئی تو مقامی تاجروں کے لیے کاروبار کرنا مشکل ہوجائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانیوں کو شہریت دینے سے قبل حکومت کو یہاں کے اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز کو بھی زیرِ غور لانا چاہیے تاکہ قومی مفاد میں بہترین فیصلہ کیا جاسکے۔
یہ خبر 21 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی