’افغانستان میں امن مذاکرات کے لیے تشدد کا خاتمہ لازم ہے‘
اقوامِ متحدہ: پاکستان نے افغانستان میں قیامِ امن کے لیے تمام فریقین سے کہا کہ وہ مذاکرات کے لیے فضا سازگار کرنے کی غرض سے تشدد کے خاتمے کی کوشش کریں اور اس بات پر زور دیا کہ افغان مسئلے کاحل طاقت کے ذریعے ممکن نہیں۔
اقوامِ متحدہ(یو این) سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم عمران خان کئی برسوں سے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ افـغانستان میں قیامِ امن صرف اس صورت ممکن ہے جب تمام افراد سیاسی سطح پر ہونے والے مذاکراتی عمل میں شامل ہوں۔
اجلاس میں افغانستان کے حوالے سے بحث کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے عمران خان کے قوم سے پہلے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ملک میں امن، استحکام اور خوشحالی کی حمایت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کابل امن مذاکرات کے بعد امریکا کو افغان جنگ کے خاتمے کی امید
ان کا کہنا تھا کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پہلے غیر ملکی دورے پر کابل گئے جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو افغانستان اور خطے میں امن کے لیے لازمی جز قرار دیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں طویل امریکی جنگ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنے کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہی وہ اقدام ہے جس کا پاکستان، بین الاقوامی برادری اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے ایک دہائی سے زائد عرصے سے مطالبہ کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: ’افغانستان کے ہمسایہ ممالک امن مذاکرات کی حمایت کریں‘
15 رکنی کونسل کے اجلاس میں بیان دیتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان پائیدار امن کے لیے مذاکراتی عمل کی تمام کوششوں کی نہ صرف حمایت کرے گا بلکہ اس میں تعاون کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے علاوہ کسی اور ملک نے 4 دہائی تک جنگ، بین الاقوامی مداخلت اور غیر معمولی افراتفری کا سامنا نہیں کیا، اور کسی ملک کو افغانستان میں قیامِ امن سے اتنا فائدہ نہیں پہنچے گا جتنا پاکستان کو پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک افغان شورش سے براہِ راست متاثر ہونے والے تمام فریقین لچک کا مظاہرہ نہ کریں اس وقت تک سنجیدہ مذاکراتی عمل کوششوں کو ملتوی کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان حل میں پاکستان کا کردار کلیدی ہے، امریکا
افغان جنگ کا سیاسی حل نکالنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عید الفطر کے موقع پر ہونے والی جنگ بندی سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ اگر متعلقہ فریقین چاہیں تو افغانستان میں مکمل طور پر امن قائم ہوسکتا ہے۔
یہ خبر 20 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔