کاروبار

حکومت ملکی درآمدات کو کم کرنے کیلئے کوشاں

ہمارے پاس کئی آپشنز موجود ہیں، ابھی تک کسی کو حتمی شکل نہیں دی گئی، سیکریٹری کامرس ڈویژن یونس ڈاگھا

اسلام آباد: کامرس ڈویژن ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کی شقوں کے تحت ملکی درآمدات کو کم کرنے کے لیے تجاویز پر کام کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کامرس ڈویژن نے مخصوص ٹیرف لائن کو متعین کرنے کے لیے حکام کی ایک ٹیم ترتیب دی ہے جو مختلف پابندیوں پر غور کرے گی۔

ابتدائی اندازے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اقدامات ملکی مجموعی درآمدات کو 2 ارب ڈالر سے ڈھائی ارب ڈالر تک رکھنے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔

جب اس معاملے میں سیکریٹری کامرس ڈویژن یونس ڈاگھا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے صرف اتنا بتایا کہ ’ان کے پاس کئی آپشن موجود ہیں، ابھی تک کسی کو حتمی شکل نہیں دی گئی‘۔

مزید پڑھیں: برآمدات میں اضافہ، تجارتی خسارے میں کمی، حکومت پر بیرونی دباؤ کم ہونے لگا

ایک تجویز کے مطابق کامرس ڈویژن کچھ ٹیرف کی فہرست ترتیب دے دی ہے جو ان کی تعدادی پابندی سے مشروط ہے، اس کے علاوہ یہ فہرست کوٹہ، درآمدات و برآمدات کے لائسنز اور دیگر پر ترتیب دی گئی ہے۔

ان فہرستوں میں زیادہ تر ان اشیا کو شامل کیا گیا ہے جو آسانی کے ساتھ مقامی منڈیوں میں دستیاب ہوتی ہیں۔

دوسرا آپشن یہ ہے کہ تمام لگژری اور غیر ضروری اشیا پر پابندی لگائی جائے جو پہلے ہی مقامی سطح پر تیار ہو رہی ہیں۔

اس بارے میں کامرس ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ اس آپشن کی مدد سے سرمایہ کاروں کو ان سیکٹرز میں سرمایہ کاری کا موقع ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کا تجارتی خسارہ 37 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا

ایک اور تجویز میں سیکنڈ ہینڈ گاڑیوں کی درآمدات پر پابندی بھی زیرِ غور ہے، تاہم اس میں بھی تین درجے رکھے گئے ہیں، ایک یہ کہ درآمد ہونے والی گاڑی کی عمر کی حد میں کمی کردی جائے، دوسرا یہ کہ اس بارے میں ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جس سے گاڑیوں کو درآمدات کی حوصلہ شکنی ہو، یا پھر اسے صرف بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں تک محدود کردیا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ موبائل فون کی درآمدات بھی ان پابندیوں سے متعلق زیرِ گور ہے، جس کی درآمدات میں گزشتہ مالی کے دوران 19 فیصد اضافہ ہوا تھا، اور ملک میں 84 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے موبائل فون درآمد ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی حکومت کئی آپشنز پر غور کر رہی ہے جس میں درآمد ہونے والی اشیا کی تعداد پر پابندی، یا پھر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے اور کئی کیسز میں مخصوص اشیا کی درآمد پر پابندی بھی شامل ہے، تاکہ ملکی درآمدات کو کم کیا جاسکے۔