پاکستان

پاکستان افغان پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کی تربیت کرےگا، وزیرخارجہ

افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات اور تجارت، ترقیاتی منصوبوں اور رابطوں کو مزید مضبوط بنانے کے خواہشمند ہیں، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ کابل پر دونوں ملکوں کے مابین انسداد دہشت گردی میں تعاون بڑھانے کے ساتھ افغان پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کو پاکستانی عسکری اداروں میں تربیت دینے کی یقین دہانی کروادی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغانستان میں صدر اشرف غنی اور ہم منصب صلاح الدین ربانی سے ملاقاتوں میں باہمی تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افغان تعلقات: دونوں ممالک الزام تراشی کا سلسلہ بند رکھنے پر آمادہ

شاہ محمود قریشی نے ایک روزہ سرکاری دورے پر افغان قیادت کو پیغام دیا کہ نئی حکومت افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات، تجارت، ترقیاتی منصوبوں اور رابطوں کو مزید مضبوط بنانے کی خواہاں ہے۔

وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ’افغانستان کے سرکاری دورے سے نئی حکومت کا نقطہ نظر افغان حکومت کے سامنے پیش کردیا گیا جس کی بنیاد باہمی تعلقات میں بہتری اور دوطرفہ امور میں تعاون ہے‘۔

دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ اقتصادی کمیشن (جے ای سی)، پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کارپوریشن اتھارٹی (اے پی ٹی ٹی سی اے)، اسٹیئرنگ کمیٹی آف جوائنٹ علما کانفرنس اور پاک افغان ایکشن پلان برائے یکجہتی اور امن کے اجلاسوں کے انعقاد کا فیصلہ کیا۔

مزیدپڑھیں: ’پاکستان اور افغانستان کے درمیان مضبوط تعلقات کی ضرورت‘

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ملاقات میں جلالہ آباد میں پاکستان کے قونصل جنرل کو سیکیورٹی کی فراہمی سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کو دورہ پاکستان کی بھی دعوت دی۔

تجارت کے تناظر میں ہونے والی گفتگو کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان سے درآمد ہونے والی تمام اشیا پر ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، افغانستان سے پاکستان برآمد کا حجم 2018 میں ایک سو 18 فیصد بڑھا ہے۔

وزیرخارجہ نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں 3 ہزار افغان طالبعلموں کو تعلیمی اسکالرشپ دیں گے تاہم پہلے مرحلے میں 600 سے زائد کو اسکالرشپ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان تعلقات کی بہتری کیلئے قائم فریم ورک فعال ہوگیا

پاکستان اور افغانستان کے درمیان افغان صدر کی سربراہی میں وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوئے جس کا دورانیہ 45 منٹ مقرر تھا، تاہم یہ مذاکرات تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہے، جس میں پاکستانی وفد کی نمائندگی شاہ محمود قریشی نے کی۔

مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تمام امور پر تفصیلی بات چیت کی گئی جس میں دو طرفہ تجارتی امور، افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردار، بارڈر منیجمنٹ اور جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کی بندش سمیت دیگر اہم امور شامل تھے۔

افغان ہم منصب سے ملاقات میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں کو مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔