کے الیکٹرک افسران ضمانت مسترد ہونے پراحاطہ عدالت سے فرار
کراچی میں 8 سالہ بچے کے دونوں بازوؤں سے محروم ہونے کے کیس میں عدالت نے ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی، جس کے بعد وہ احاطہ عدالت سے فرار ہوگئے۔
کراچی میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے کے الیکٹرک کی غلفت اور لاپروائی کے باعث 8 سالہ بچے کے بازوؤں سے محروم ہوجانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران کے الیکٹرک کے افسران کی جانب سے درخواستِ ضمانت دائر کی گئی تھی جسے مقامی عدالت نے مسترد کردیا تھا۔
ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزمان ایک ایک کرکے احاطہ عدالت سے فرار ہوگئے، جبکہ پولیس انہیں گرفتار کرنے میں ناکام ہوگئی۔
مزید پڑھیں: کرنٹ سے بچے کے بازو ضائع ہونے کا معاملہ، 'ذمہ دار کنڈا لگانے والے عناصر'
ملزمان میں جنرل منیجر کریکٹومنٹینس ریاض احمد نطامانی، ڈپٹی جنرل منیجر ضمیر احمد شیخ، انچارج کے الیکٹرک عمران اسلم، ڈی جی ایم ثاقب عباس شامل ہیں۔
دیگر ملزمان میں منیجر کریکٹومنٹینس نثار احمد، سپروائزر ارسلان، شفٹ انچارج سید شاہ نواز، اسسٹنٹ انجینر رضا حسین رضوی اور شفٹ انجینئر شوکت منگی بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے میڈیا میں یہ واقعہ رپورٹ ہوا تھا کہ 25 اگست کو احسن آباد کے سیکٹر 4 کے رہائشی 8 سالہ عمر کو گھر کی چھت پر کھیلتے ہوئے 11 ہزاروولٹ کی کیبل سے کرنٹ لگا تھا۔
کرنٹ لگنے کے بعد اس کے دونوں بازو شدید متاثر ہوئے اور ڈاکٹرز کو اس کی جان بچانے کے لیے دونوں بازو کاٹنے پڑے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی تار گرنے کا واقعہ: 8 سالہ بچے کے بازو کاٹ دیے گئے
جس کے بعد گورنر سندھ عمران اسماعیل نے افسوسناک واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک حکام سے واقعے پر وضاحت اور کمشنر کراچی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی تھی۔
مذکورہ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے نا صرف واقعے کا مقدمہ درج کیا تھا بلکہ 31 اگست کو سائٹ سپر ہائی وے پولیس نے بچے کو کرنٹ لگنے کے واقعہ پر غفلت برتنے کے الزام میں کے الیکٹرک گڈاپ کے دفتر پر چھاپہ مار کر 7 ملازمین کو حراست میں لے لیا تھا۔
کے الیکٹرک نے احسن آباد حادثے میں بجلی کے تار گرنے کے واقعے میں بچے کے بازو سے محروم ہونے کا ذمہ دار کنڈا عناصر کے غیر قانونی اقدامات کو قرار دے دیا تھا۔