محرم الحرام: 23 علما کے راولپنڈی میں داخلے، 9 کی تقاریر پر پابندی عائد
راولپنڈی: محرم الحرام کے دوران قابلِ اعتراض اور اشتعال انگیز تقاریر کے سبب امن و عامہ کی صورتحال بگڑنے کے اطلاعات پر مقامی انتظامیہ نے 23 علما کے شہر میں داخلے پر پابندی عائد کردی، جبکہ 9 مذہبی شخصیات کی تقاریر پر پابندی کا حکم دیا گیا ہے۔
انسدادِ دہشت گردی ایکٹ(اے ٹی اے) برائے سال 1997 کے تحت مشترکہ ٹاسک فورس کی جانب سے فورتھ شیڈول میں درج 33 افراد کی نگرانی کا آغاز کردیا گیا ہے، جن میں سے 2 افراد کے سعودی عرب میں مقیم ہونے کی اطلاعات ہیں۔
واضح رہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو محرم الحرام کے دوران فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی کڑی نگرانی کرنے، ان کی نقل و حمل محدود کرنے اور ان کی گفتگو پر نظر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محرم الحرام: 26 علماء کے اسلام آباد میں داخلے، تقاریر پر پابندی
خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی کی واچ لسٹ میں شامل افراد کے لیے لازم ہوتا ہے کہ وہ علاقے سے باہر کا سفر کرنے سے قبل اور واپسی کے بعد پولیس کو آگاہ کریں، اس کے ساتھ وہ پولیس کو یہ بتانے کے بھی پابند ہیں کہ وہ کہاں جارہے ہیں اور کس سے ملاقات کریں گے۔
23 علما کے داخلے پر پابندی اور 9 کو تقاریر سے روکنے کا حکم انٹیلی جنس اداروں کی اس رپورٹ کے بعد دیا گیا جس میں انہوں نے پنجاب حکومت کو بتایا تھا کہ محرم الحرام میں امن و امان یقینی بنانے کے لیے مذکورہ افراد کی سرگرمیوں کی نگرانی کرنا لازم ہے۔
جن علما کی تقاریر پر پابندی لگائی گئی ان میں واہ کینٹ کے رہائشی مولانا عمر فاروق اور مولانا ضیالاسلام جامع مسجد شکریال صادق آباد کے خطیب مفتی تنویر عالم فاروقی خطیب جامع مسجد لوئر بازار مری قاری خالد محمود، خطیب جامع مسجد خلفائے راشدین مری قاری راشد محمود عباسی، متولی امام بارگاہ مری مظہر علی کاظمی، متولینِ امام بارگاہ لوئربازار مری ڈاکٹر رضوان الحسین اور مرزا حسن عسکری کے علاوہ خطیب جامع مسجد اہلِ حدیث افی بلاک سیٹیلائٹ ٹاؤن راولپنڈی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: سندھ: 3 سو علماء و ذاکرین کے صوبے میں داخلے پر پابندی
ضلع میں جن 23 علما کے داخلے پر پابندی ہے ان میں اسلام آباد کے رہائشی اور کالعدم ملت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما مولانا مسعودالرحمٰن عثمانی کے علاوہ مولانا معاویہ اعظم، مولانا احمد شعیب خان، علامہ محمد حسین اور خوشاب کے مولانا محمد نواز بلوچ شامل ہیں۔
اس بارےمیں گفتگو کرتے ہوئے ایک سینئر پولیس عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ پولیس فورتھ شیڈول میں شامل افراد اور ضلع میں داخلے پر پابندی کی حامل مذہبی شخصیات کی نگرانی کررہی ہے۔
یہ خبر 15 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔