مگر سوال یہ ہے کہ آخر کوئی شخص ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے بعد اس کی شناخت کیسے کرے؟
درحقیقت ڈپریشن کی چند مخصوص علامات ہوتی ہیں جو اکثر افراد پہچاننے سے قاصر رہتے ہیں اور زیادہ سنگین نوعیت کے عوارض کا شکار ہوجاتے ہیں۔
ان علامات کو جاننا یقیناً آپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔
تھکاوٹ
عام طور بے خوابی ڈپریشن کی عام علامت ہوتی ہے اور اس کا اثر اگلے دن کی سرگرمیوں پر بھی مرتب ہوتا ہے، درحقیقت ڈپریشن کے شکار افراد میں تھکاوٹ کا احساس بہت عام ہوتا ہے اور یہ نیند کے مسائل، غذا، تناﺅ یا ادویات کا نتیجہ ہوتا ہے، ڈپریشن کے مرض میں ڈوپامائن اور سیروٹونین کی سطح میں کمی بیشی آتی ہے جو کہ براہ راست مزاج اور جسمانی توانائی سے منسلک ہارمونز ہیں۔
ہر وقت بے قراری کا احساس
ڈپریشن کے نتیجے میں کچھ افراد کو ذہنی بے چینی، تشویش، ناکارہ ہونے یا منفی خیالات کا سامنا ہوتا ہے، یہ خیالات خطرے کی گھنٹی ہوتے ہیں اور جسم اور ذہن کے اندر ایسے سرگرمیوں کو فروغ دیتے ہیں جو سکون، آرام یا نیند جیسے افعال کو متاثر کرتے ہیں۔ اس سے ہر وقت ذہنی بے قراری طاری رہتی ہے۔
سر چکرانا یا غشی طاری ہونا
طبی ماہرین کے مطابق نیند متاثر ہونا کسی تناﺅ والی کیفیت میں غشی طاری ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ فرد سارا دن بستر پر پڑا رہتا ہے جس کے نتیجے میں پانی نہیں پیتا جس سے سر چکرانے کی شکایت بھی لاحق ہوجاتی ہے۔
بولنے کا انداز بدل سکتا ہے
ایک اور گمنام علامت بولنے کا انداز بدل جاتا ہے، ماہرین کے مطابق بولنے کی صلاحیت کا تعلق سوچنے، معلومات کا تجزیہ کرنے اور توجہ مرکوز کرنے کے افعال سے ہوتا ہے اور یہ سب ڈپریشن کے دوران متاثر ہوتے ہیں۔ ان افعال کے متاثر ہونے سے بولنے کا انداز بدل جاتا ہے اور مریض آہستگی سے بولنے لگتے ہیں اور جملہ مکمل کرنے میں زیادہ وقت لینے لگتے ہیں۔
جسم میں درد
ویسے تو کسی مشقت والے کام کے نتیجے میں جسم میں درد ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں مگر چبھنے والا یہ درد بغیر کسی وجہ کے ہورہا ہو تو یہ ڈپریشن کی علامت ہوسکتا ہے، کمر میں درد، پٹھوں میں تکلیف یا جسم میں کسی بھی جگہ بلاوجہ درد ڈپریشن کی نشانی سمجھی جاتی ہے، طبی ماہرین کے مطابق درد مزاج کے مطابق جسم پر حملہ آور ہوتا ہے، اگر آپ ذہنی طور پر مایوس یا پریشان ہیں تو تکلیف کا احساس زیادہ ہوتا ہے جبکہ خوشی کی حالت میں درد کا احساس نہیں ہوتا۔
جسمانی وزن میں اضافہ یا کمی
ڈپریشن ان ہارمونز پر بھی اثرانداز ہوتا ہے جو کہ خوراک کی خواہش کو کنٹرول کرتے ہیں، یعنی زیادہ بھوک لگ سکتی ہے یا کچھ بھی کھانے کو دل نہیں کرتا۔ اس کے نتیجے میں لوگ یا تو بہت زیادہ کھالیتے ہیں یا وہ مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے جس کے نتیجے میں جسمانی وزن میں اضافہ یا کمی ہونے لگتی ہے۔
سونے میں مشکل
اگرچہ ڈپریشن کے شکار افراد کو اکثر تھکاوٹ اور جسمانی توانائی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے مگر ان کے لیے رات کو سونا بھی آسان نہیں ہوتا، طبی ماہرین کے مطابق ڈپریشن کی چند واضح علامات میں سے ایک بے خوابی، بہت جلد نیند ختم ہوجانا اور پھر سونے میں ناکامی وغیرہ ہیں، یہ متاثرہ افراد کے لیے ذہنی جھنجھلاہٹ کا باعث ہوتا ہے کیونکہ اکثر اوقات اچھی نیند ہی ڈپریشن سے بچاﺅ کا واحد ذریعہ ہوتی ہے۔
جلد کے مسائل
ذہنی تناﺅ کا باعث بننے والے ہارمونز جلد کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں، ڈپریشن کے دوران ان ہارمونز کی مقدار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں اکثر مریضوں کو کیل مہاسوں، چنبل اور خارش وغیرہ کا سامنا ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ڈپریشن کے لیے ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات کے استعمال سے جلدی مسائل بھی ختم ہوجاتے ہیں۔
معدے کے مسائل
سینے میں جلن، قبض، ہیضہ اور قے وغیرہ بھی ڈپریشن سے جڑے ہوئے ہوسکتے ہیں، خاص طور پر یہ امراض ان لوگوں کے لیے زیادہ بدتر ہوجاتے ہیں جو ذہنی بے چینی یا تشویش کے شکار ہوں، ماہرین کے مطابق معدہ انسانی مزاج کی کیفیات کے مطابق ردعمل ظاہر کرتا ہے۔
دانتوں کے امراض
ڈپریشن منہ کی صحت پر بھی اثرانداز ہونے والا مرض ہے، ایک تحقیق کے مطابق ڈپریشن کے نتیجے میں دانتوں کی فرسودگی اور دانت گرنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ مزاج کی خرابی روزمرہ کے کاموں کو مشکل بنادیتی ہے۔ اس کے نتیجے میں لوگ دانتوں کی مناسب صفائی پر دھیان نہیں دے پاتے جس کے باعث وہ دانتوں کے امراض کا شکار ہوجاتے ہیں۔
آدھے سر کا درد
جسمانی درد کی طرح آدھے سر کا درد بھی ڈپریشن سے جڑا ہوا ہوسکتا ہے، ڈپریشن نہ صرف سردرد کا باعث بنتا ہے بلکہ اس کے مریضوں میں آدھے س کے درد کی شکایت عام ہوتی ہے۔ تاہم سردرد دیگر امراض کی علامت بھی ہوسکتی ہے خاص طور پر اگر اچانک بینائی میں تبدیلی آئے، اس ہونے کا احساس یا گردن اکڑنے کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے۔