پاکستان

دادو قتل کیس: رکن صوبائی اسمبلی کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم

سپریم کورٹ نے کیس کی تمام تفتیش اور احکامات ختم کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو ازسرنو جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ضلع دادو میں تہرے قتل کے مقدمے کی تفتیش ختم کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن صوبائی اسمبلی ملزم برہان چانڈیو سمیت پانچوں ملزمان کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے اور ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ پورے مقدمے کا ازسرنو جائزہ لے۔

جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے ضلع دادو کے علاقے میہڑ میں تہرے قتل کیس میں ملزم رکن صوبائی اسمبلی سندھ برہان چانڈیو کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: میہڑ میں قتل کا معاملہ:ورثا کا پی پی پی رکن اسمبلی کی گرفتاری کا مطالبہ

3رکنی بینچ کی سماعت کے دوران برھان چانڈیو کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ برہان چانڈیو پر ایف آ ئی آر میں صرف قتل کے لیے للکارنے اور اکسانے کا الزام ہے اور پولیس نے تحقیقات میں انہیں بری کردیا تھا۔

ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ قتل کے وقت ملزم چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کے جلسے میں تھا اور جلسے کی تصاویر سب نے دیکھی ہیں۔

تاہم مدعی کے وکیل نے عدالت کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ ملزم رکن اسمبلی ہونے کی وجہ سے بہت بااثر ہے اور معاملے میں پولیس سمیت سب نے منفی کردار ادا کیا جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے معاملہ ایک عدالت سے دوسری عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برہان چانڈیو نے صرف للکارا نہیں بلکہ قتل کی باقاعدہ منصوبہ بندی بھی کی۔

عدالت نے سماعت کے بعد معاملہ ریمانڈ بیک کرتے ہوئے کیس کی تفتیش سمیت تمام احکامات کو ختم کردیا اور ملزم ایم پی اے برہان چانڈیو اور دیگر 5 ملزمان کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو پورے کیس کا از سرنو جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے کہا کہ ایم پی اے برہان چانڈیو کو تحقیقات میں بری کرنے کا فیصلہ بھی ٹرائل کورٹ کرے۔

یہ بھی پڑھیں: انتظار قتل کیس: انصاف نہ ملا تو قبرستان میں بیٹھ جائیں گے، والد

واضح رہے کہ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے 17جنوری کو ضلع دادو کی تحصیل ہیڈ کوارٹر میہڑ میں کرم اللہ چانڈیو، مختیار چانڈیو اور قابل چانڈیو کو گولیاں مار کر قتل کردیا۔

ایف آئی آر میں پی پی پی رکن صوبائی اسمبلی سردار چانڈیو، برھان چانڈیو اور 3 دیگر افراد کو شامل تفتیش کیا گیا تاہم پولیس نے تفتیش میں دونوں اراکین صوبائی اسمبلی کو کلیئر قرار دیا تھا۔