پاکستان

’کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے کچھ نہیں کیا گیا‘

2 ہزار گرین بسیں کہاں گئیں، زمین کھا گئی یا سمندر نگل گیا؟ عدالت نے حکومت سندھ پر 30 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔
|

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے حکومتِ سندھ پر 30 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے چنگچی رکشا اونر ایسوسی ایشن کی جانب سے توہینِ عدالت کی دائر درخواست کی سماعت کی۔

عدالت نے سیکریٹری ٹرانسپورٹ سندھ کی رپورٹ مسترد کردی اور آئندہ سماعت پر سیکریٹری ٹرانسپورٹ ڈی آئی جی ٹریفک اور سیکریٹری ایکسائز کو طلب کرلیا۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہی ہے، کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں رجسٹرڈ چنگچی رکشے چلانے کی اجازت

عدالت نے استفسار کیا کہ کراچی میں لائی جانے والی 2 ہزار گرین بسیں کہاں گئیں؟ سمندر نگل گیا یا زمین کھا گئی؟ ساری بسیں بیچ کر کھا گئے۔

عدالت نے پوچھے گئے سوالات کے جوابات نہ دینے پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ سندھ کی سخت سرزنش بھی کی اور انہیں خبردار کیا کہ اگر عدالتی حکم نامے پر عملدرآمد نہ ہوا تو سیکریٹری ٹرانسپورٹ سمیت 10 لوگ نوکری سے جائیں گے۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے عدالتی حکم نامے پر عملدرآمد کی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے ملک بھر میں رجسٹرڈ یعنی منظور شدہ مینو فیکچررز کے چنگچی رکشے چلانے کی اجازت دی تھی۔

مزید پڑھیں: ’چنگچی رکشہ‘ چلانے کی مشروط اجازت

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں غیرقانونی چنگچی رکشوں پر پابندی ہے، صرف منظور شدہ رکشے ہی چلائے جاسکتے ہیں۔

سماعت کے دوران جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے تھے کہ حکومت میٹرو، گرین بس اور اورنج لائن ٹرانسپورٹ چلا رہی ہے، لیکن کراچی میں 1950 کی بسیں چل رہی ہیں۔

سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے پورے ملک میں منظور شدہ مینو فیکچرر کے رکشے چلانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس کے علاوہ کوئی چنگچی رکشہ چلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ...چنگچی کے بعد

اس سے قبل گزشتہ برس جنوری میں سپریم کورٹ نے کراچی میں چنگچی رکشے چلانے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے چاروں صوبوں کو موٹر سائیکل رکشوں کی فٹنس اور سیفٹی یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔

واضح رہے کہ ستمبر 2016 میں سپریم کورٹ میں آل کراچی چنگچی ویلفیئر ایسوسی ایشن کی درخواست کی سماعت کے دوران مدعی کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ چنگچی رکشوں پر پابندی کے باعث ہزاروں لوگ بیروزگار ہوگئے۔

جبکہ سرکاری وکیل کا موقف تھا کہ بیروزگاری کے نام پر لوگوں کی زندگیوں کو غیر محفوظ نہیں بنایا جاسکتا، جناح ہسپتال کی رپورٹ کے مطابق شہر میں بیشتر حادثات کا سبب چنگچی رکشے ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: چنگچی جزوی بحال

یاد رہے کہ محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ نے مارچ 2014 میں چنگچی رکشوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کردی تھی۔چنگچی رکشہ مالکان نے حکومتی فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے حکم امتناع حاصل کرلیا تھا۔

تاہم بعد ازاں ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں چنگچی رکشوں کے اہم شاہراہوں پر چلنے پر پابندی لگاتے ہوئے متعلقہ حکام کو روٹ پرمٹ، رجسٹریشن اور فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر چلنے والے رکشوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔