آخری ہچکیاں لیتا حیدرآباد کا بمبینو سنیما
آخری ہچکیاں لیتا حیدرآباد کا بمبینو سنیما
میں شاید اس سنیما گھر کے بارے میں کبھی نہ جان پاتا اگر میں وہاں 9 بجے والے شو میں فلم دیکھنے نہ گیا ہوتا۔ ویسے تو بولنے کا ہنر انسان کو ہی آتا ہے مگر اینٹوں اور سیمنٹ سے بنی عمارتیں بھی اپنی کہانی زبان نہ ہوتے ہوئے بھی بیان کردیتی ہیں۔ درحقیقت یہ وہ حالت ہوتی ہے، جو ہمیں ان عمارات کے بارے میں کچھ نہ کچھ بتاتی رہتی ہے۔
حیدرآباد کے جس سنیما گھر کا ذکر میں کرنا چاہ رہا ہوں، آج وہ خستہ حالی کا شکار ہے۔ شاید کچھ عرصے بعد یہ سنیما گھر بھی اپنا وجود کھو بیٹھے۔ بمبینو حیدرآباد کے ان قدیم سنیما گھروں میں سے ایک ہے جو اپنے زمانے میں عروج کی بلندیوں کو پہنچے، مگر آج یہ سنیما حیدرآباد میں اپنی بقا کے لیے آخری ہچکیاں لے رہا ہے۔
حیدرآباد کے علاقے گاڑی کھاتہ میں قائم بمبینو سنیما گھر 70 کی دہائی میں قائم ہوا اور آج بھی یہ سید خاندان کی ملکیت ہے، جن کے کسی زمانے میں میہڑ، کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میں سنیما گھر ہوا کرتے تھے۔ دنیا کے پہلے سنیما تھیٹر کی ابتدا 1905ء میں برلن میں ہوئی تھی، جہاں پہلی خاموش فلم پیش کی گئی تھی۔ مگر پھر سنیما نہ صرف ایک صنعت کا درجہ اختیار کرگیا بلکہ ایک کلچر بھی بن گیا۔