دنیا

پناہ گزینوں کی دو کشتیاں ڈوبنے سے 100سےزائد افراد ہلاک

لیبیا کے ساحل سے پناہ گزینوں کو یورپ لے کر جانے والی دو کشتیاں الٹنے کے نتیجے میں 20 بچوں سمیت 100 مسافر ہلاک ہو گئے۔

لیبیا کے ساحل سے پناہ گزینوں کو یورپ لے کر جانے والی دو کشتیاں ڈوبنے کے نتیجے میں 20 بچوں سمیت 100 سے زائد مسافر ہلاک اور متعدد لاپتہ ہو گئے۔

امدادی ایجنسی میڈیسینا سینس فرنٹیئرز کے مطابق پناہ گزینوں کو لے کر جانے والی ان دو کشتیوں میں مجموعی طور پر 320 سے زائد مسافر سوار تھے جن میں بچوں اور خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل تھی۔

مزید پڑھیں: لیبیا: نیشنل آئل کارپوریشن پر دہشت گرد حملے، 2 افراد ہلاک

یکم ستمبر کو لیبیا کے ساحل سے روانہ ہونے والی اس کشتی میں سوار باشندوں میں سے اکثر کا تعلق براعظم افریقہ سے تھا اور یہ افراد سوڈان، مالی، نائجر، کیمرون، گھانا، لیبیا اور مصر سمیت دیگر ممالک کے رہنے والے تھے۔

کچھ افراد نے ان کشتیوں کے ملبے کے ذریعے اپنی جان بچائی تو بقیہ کو لیبیا کے کوسٹ گارڈ نے بچایا۔

حادثے میں بچ جانے والے ایک خوش قسمت مسافر نے بتایا کہ ہماری کشتی پر 165 بڑے اور 20 بچے سوار تھے لیکن دوسری کشتی کی موٹر نے کام کرنا بند کردیا اور ہم نے سفر جاری رکھا تاہم کچھ دیر بعد ہماری کشتی ڈوبنا شروع ہو گئی۔

انہوں نے بتایا کہ جب کشتی ڈوبنا شروع ہوئی تو جن لوگوں کے پاس لائف جیکٹس تھیں یا جو تیرنا جانتے تھے، صرف وہ بچ جانے میں کامیاب ہوئے۔

بچ جانے والے مسافروں کی بڑی تعداد انجن سے لیک ہونے والے ایندھن سے جل گئی جن کو ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق صرف 52مسافروں کو بچایا جا سکا ہے البتہ لیبیا کی کوسٹ گارڈ سروسز کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ان ڈوبنے والی کشتیوں کے 276مسافروں کو ڈوبنے سے بچا لیا تھا تاہم اس دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق صرف رواں سال یکم جنوری سے یکم جولائی تک کشتیوں کے ذریعے یورپ جانے کی کوشش میں ڈوبنے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لیبیا کے ساحل پر تارکینِ وطن کی کشتی ڈوب گئی، 31 ہلاک

اطالوی اور لیبیا کے حکام کی جانب سے پابندیاں عائد کیے جانے کے باوجود صرف ماہ جون میں بحیرہ روم میں 200 سے زائد افراد ڈوب گئے تھے۔

گزشتہ سال کشتی سے غیرقانونی طریقوں سے یورپ جانے کی کوشش میں تقریباً 3ہزار سے زائد افراد ہلاک یا لاپتہ ہو گئے تھے جبکہ پونے 2 لاکھ افراد اٹلی اور یورپ پہنچے تھے۔