پاکستان سندھ گورنرہاؤس، سرکاری پروٹوکول اور عوام سندھ کے 33 ویں گورنر عمران اسماعیل نے عہدہ سنبھالنے کے 10روز بعد ہی گورنر ہاؤس کے دروازے عوام کے لیے کھول دیے۔ ساگر سہندڑو گورنر ہاؤس کی حالیہ عمارت کی تعمیر 1939 میں مکمل ہوئی—فوٹو: بشکریہ خالد ہاشمانی 19 اگست کو وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں اس بات کا اعلان کیا تھا کہ وہ وزیر اعظم ہاؤس کو یونیورسٹی میں تبدیل کریں گے۔ساتھ ہی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کے دور حکومت میں کوئی بھی گورنر کروڑوں روپے کے بجٹ سے چلنے والے گورنر ہاؤسز میں نہیں بیٹھے گا۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ حکومت نے دانشوروں کی ایک کمیٹی بنائی ہے، جو گورنر ہاؤسز کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔تاہم وزیر اعظم کے اعلان کے 4 ہفتوں بعد اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت کے ایک ماہ بعد ہی صوبہ سندھ کے گورنر ہاؤس کے ایک مخصوص حصے کو عوام کے لیے کھول دیا گیا۔دارالحکومت کراچی میں واقع تاریخی ‘گورنر ہاؤس’ کو تحریک انصاف کے عمران اسماعیل نے گورنر کا عہدہ سنبھالنے کے محض 10 دن بعد ہی ایک اعلیٰ ریاستی رہائش گاہ کو پہلی بار عام عوام کے لیے کھولا۔عمران اسماعیل نے گزشتہ ماہ 27 اگست کو سندھ کے 33 ویں گورنر کا عہدہ سنبھالا تھا اور انہوں نے ذمہ داریاں سنبھالنے کے 10 دن بعد 7 ستمبر کو گورنر ہاؤس کے دروازے عوام کے لیے کھولے۔ یہ پہلا موقع تھا کہ عام افراد سندھ گورنر ہاؤس میں کسی تقریب میں شرکت کرنے کے بجائے صرف اس کے پارک میں وقت گزارنے کے لیے کسی بھی دعوت اور رکاوٹ کے بغیر صرف اپنی شناخت ظاہر کرنے پر داخل ہوئے۔ پہلے اور دوسرے دن کے مقابلے تیسرے دن زیادہ لوگ پہنچے اگرچہ 7 ستمبر کو پہلی بار گورنر ہاؤس کے تاریخی پارک کو دیکھنے کے لیے کم افراد پہنچے، تاہم اگلے ہی روز عوام میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔اگلے ہی روز 9 ستمبر کو اتوار کے دن عام تعطیل ہونے کے باعث توقع سے زیادہ عوام گورنر ہاؤس کے پارک میں وقت گزارنے کے لیے وقت سے پہلے ہی پہنچے، تاہم انتظامیہ کی جانب سے ناقص انتظامات کی وجہ سے لوگوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔9 ستمبر کا اتوار وہ پہلا عام تعطیل کا دن تھا، جس کو کراچی کے عوام نے گورنر ہاؤس میں گزارنے کے لیے منتخب کیا اور انتظامیہ کی توقع سے زیادہ افراد پہنچنے پر عملے کو انتظامات مکمل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور لوگ ڈیڑھ گھنٹے تک قطاروں میں کھڑے رہے۔اتوار کے دن گورنر ہاؤس کے پارک کا وقت عام دنوں کے مقابلے میں کم اور صبح کے بجائے شام کو رکھا گیا ہے۔اتوار کو سندھ گورنر ہاؤس پارک کے دروازے عوام کے لیے شام 4 بج کر 30 منٹ سے 6 بج کر 30 منٹ تک کھلے رہیں گے۔جب کہ عام دنوں میں اس کے اوقات صبح 6 سے لے کر 10 بجے تک ہوتے ہیں اور فی الحال غیر معینہ مدت تک یہی اوقات رائج رہیں گے۔ اتوار کو پارک کے اوقات شام ساڑھے 4 سے ساڑھے 6 بجے تک ہوتے ہیں—فوٹو: بشکریہ خالد ہاشمانی 9 ستمبر کو سندھ گورنر ہاؤس پارک کو دیکھنے کے لیے عوام وقت سے پہلے ہی پہنچنا شروع ہوگئے تھے، تاہم عوام کی انٹری تاخیر سے شروع ہوئی اور جوں جوں وقت گزرتا گیا، عوام کی تعداد بڑھتی گئی اور لوگوں کے ہجوم کو سنبھالنے میں گورنر ہاؤس عملے کو دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔گورنر ہاؤس کے گیٹ نمبر ایک کے باہر لگی لائنوں میں کھڑے افراد کا کہنا تھا کہ انہیں قطاروں میں کھڑے ہوئے ایک گھنٹے سے زائد وقت گزر چکا ہے مگر تاحال گیٹ سے انٹری شروع نہیں کی گئی۔لوگوں نے شکایت کی کہ صرف پارک کے لیے بھی انٹری کے عمل کو اتنا مشکل بنایا گیا ہے کہ عوام روڈ پر خوار ہو رہے ہیں۔شہریوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ گورنر ہاؤس کے پارک تک لوگوں کی انٹری صرف ان کا شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد ہی کی جائے، پارک دیکھنے کے لیے آنے والے افراد کے نام اور پتے درج کرنے سے وقت ضائع ہو رہا ہے۔عوام کے مطابق پہلے ہی پارک میں گزارنے کے لیے محدود وقت دیا گیا ہے اوپر سے اس کے لیے انٹری کے عمل سے گزرنے میں بہت سارا وقت ضائع ہو رہا ہے۔تاہم انتظامیہ کا کہنا تھا کہ گورنر ہاؤس عام جگہ یا پارک نہیں، اس لیے وہاں آنے والے افراد کی انٹری کرنا لازمی ہے۔سندھ گورنر ہاؤس میں داخل ہونے کا طریقہ گیٹ نمبر ایک سے انٹری بنائی گئی ہے سندھ گورنر ہاؤس میں داخل ہونے کا طریقہ انتہائی آسان ہے، خواہشمند حضرات صرف اپنے اصلی شناختی کارڈ نمبر کے ساتھ گیٹ نمبر ایک (ایوان صدر روڈ پر واقع گیٹ) پر آئیں اور وہاں موجود عملے کو اپنا کارڈ دکھا کر انٹری کروائیں۔پارک میں جانے والے افراد کو مرکزی گیٹ کے بجائے قریبی گیٹ سے داخلے کی اجازت ہوتی ہے۔گیٹ کے اندر ہی مرد و خواتین عملہ اندر آنے والوں کی انٹری کرتا ہے۔انٹری پوائنٹ کراس کرتے ہی سندھ گورنر ہاؤس پارک کا لان آتا ہے، جو قریبا 2 ایکڑ پر مشتمل ہے۔عام افراد کو صرف اسی پارک تک محدود رہنے کی اجازت ہے۔ انٹری گیٹ کراس کرتے ہی پارک شروع ہوجاتا ہے—فوٹو: بشکریہ خالد ہاشمانی اس پارک میں پرانے درخت، فوارے اور ہلکی پھلکی ورزش کرنے کے ٹریک موجود ہیں۔اسی پارک میں ایک مسجد بھی موجود ہے، جس کے ساتھ ہی بیت الخلا بھی ہیں۔تاہم پارک میں آنے والے عام افراد کے لیے فوری طور پر پینے کے صاف اور ٹھنڈے پانی کا انتظام نہیں۔پارک میں موجود لوگوں پر نظر رکھنے کے لیے سیکیورٹی اہلکار اور عملے کے دیگر ارکان موجود رہتے ہیں۔پارک کی حالت اگرچہ خستہ نہیں، تاہم اس کی حالت اتنی بھی بہتر نہیں، جتنی لوگوں کی توقعات ہیں۔پارک کے زیادہ تر درخت اگرچہ سالوں پرانے ہیں، تاہم ان کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے وہ سوکھے نظر آتے ہیں۔البتہ کشادہ جگہ پر واقع ہونے کی وجہ سے اس پارک میں وقت گزارنے کا اپنا ہی لطف ہے۔عام لوگ کہاں کہاں داخل ہوسکتے ہیں؟ گیٹ نمبر ایک کے سامنے ہی فوارہ بنا ہوا ہے عام لوگ کسی بھی رکاوٹ اور صرف اپنی شناخت کروانے پر سندھ گورنر ہاؤس کے پارک تک ہی محدود ہیں۔تاہم عام شہری کو تحریری درخواست پر اور بھی خاص جگہوں تک داخل ہونے کی اجازت ہوتی ہے۔سندھ گورنر ہاؤس کے پبلک ریلیشن آفیسر (پی آر او) فیصل ظفر فاروقی نے ڈان کو بتایا کہ اگرچہ عام افراد کو صرف پارک تک جانے کی اجازت ہے، تاہم کسی کی جانب سے بھی درخواست ملنے پر انہیں دیگر جگہوں پر بھی جانے کی اجازت دی جائے گی۔فیصل ظفر فاروقی نے بتایا کہ گروپ یا ذاتی طور پر ملنے والی تحریری درخواستوں کے بعد درخواست گزاروں کو گورنر ہاؤس کے دیگر حصوں تک بھی رسائی دی جائے گی۔ پارک کی سب سے زیادہ پرکشش جگہ فوارہ ہی ہے ان کے مطابق عام افراد کو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی رہائش گاہ سمیت اہم حصوں تک رسائی دی جاسکے گی، تاہم انہیں انتہائی حساس حصوں تک رسائی نہیں ہوگی۔درخواست کیسے دی جائے؟ پارک میں خوبصورتی کے لیے کوئی خاص پھول موجود نہیں فیصل ظفر فاروقی نے بتایا کہ فوری طور پر انتظامیہ نے گورنر ہاؤس تک عام افراد کی رسائی کے لیے 2 پروگرامات متعارف کرائے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ عام افراد ‘گائیڈڈ ٹور’ اور ‘ایجوکیشن ٹور’ کے تحت درخواست دینے کے بعد پارک کے علاوہ گورنر ہاؤس کے دیگر حصوں تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔پی آر او نے بتایا کہ ‘گائیڈڈ ٹور’ کے تحت فیملی اور ذاتی افراد کو گورنر ہاؤس کے دیگر حصوں تک جانے کی اجازت ہوگی، اس پروگرام کے تحت غیر شادی شدہ افراد مرد و خواتین بھی اجازت کے اہل ہوں گے۔فیصل ظفر کے مطابق ‘ایجوکیشن ٹور’ کے تحت اسکول/ کالج/یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں اور تنظیموں کے افراد کو گورنر ہاؤس کے دیگر حصوں تک جانے کی اجازت ہوگی۔ کروڑوں روپے بجٹ ہونے کے باوجود پارک کی حالت خستہ دیکھنے کو ملی—فوٹو: بشکریہ خالد ہاشمانی انہوں نے بتایا کہ پارک کے علاوہ گورنر ہاؤس کے دیگر حصوں تک جانے کے خواہشمند افراد کو گیٹ نمبر ایک پر موجود انٹری عملے کو تحریری درخواست دینا ہوگی، جس کے بعد ہی انہیں خاص حصوں تک رسائی مل سکے گی۔تحریری درخواست کے ساتھ درخواست گزار کو اپنی شناخت کے ثبوت بھی فراہم کرنا ہوں گے، جب کہ یہ ٹور کرنے سے کم سے کم 3 گھنٹے قبل یا ایک دن قبل درخواست دینا ہوگی۔پی آر او نے بتایا کہ صحافی حضرات کو بھی اسی طریقے کے تحت ہی گورنر ہاؤس سندھ کے دیگر حصوں تک رسائی دی جائے گی۔ اس حصے میں عام لوگوں کا داخلہ ممنوع ہے سندھ گورنر ہاؤس کتنا اہم؟ دور سے عمارت سندھ ہائی کورٹ کی طرح دکھائی دیتی ہے 32 ایکڑ رقبے پر پھیلے سندھ گورنر ہاؤس کو تاریخی اہمیت حاصل ہے، یہ جگہ 175 سال پرانی ہے۔سندھ گورنر ہاؤس کی پرانی عمارت پہلی بار انگریز دور میں سر چارلس نیپیئر کی جانب سے 1843 میں ذاتی رہائش گاہ کے طور پر تعمیر کروائی گئی، تاہم بعد ازاں اسی جگہ کو انگریز سرکار نے حکومتی تحویل میں لیا۔یہ جگہ پہلی بار 1876 میں انگریز دور میں سندھ کے کمشنر کی رہائش گاہ کے طور پر استعمال ہوئی، بعد ازاں پرانی جگہ نئی عمارت تعمیر کی گئی۔سندھ گورنر ہاؤس کی حالیہ عمارت کی تعمیر کا کام 1936 میں اس وقت کیا گیا، جب آزادی کی تحریک زوروں پر تھی۔ ورزش کے لیے ٹریک بھی موجود ہے دور سے سندھ ہائی کورٹ جیسی عمارت کی طرح نظر آنے والی گورنر ہاؤس کی عمارت کی مرمت 2 نومبر 1939 کو مکمل ہوئی۔گورنر ہاؤس کی عمارت میں استعمال ہونے والے پتھر کو بیرون ممالک سے لایا گیا اور عمارت 2 منزلہ ہے، علاوہ ازیں عمارت کے اندر تزئین و آرائش کے لیے لائی گئی کچھ چیزیں بھی نایاب ہیں۔ شام کے وقت پارک مزید خوبصورت لگنے لگتا ہے—فوٹو: بشکریہ خالد ہاشمانی یہی وہ تاریخی جگہ ہے، جہاں سندھ کے پہلے کمشنر، سندھ کے پہلے گورنر، پاکستان کے پہلے گورنر جنرل اور پاکستان کے پہلے صدر نے رہائش اختیار کی۔اس عمارت میں سندھ کے پہلے کمشنر چارلس نیپیئر، پہلے گورنر سر لانسلاٹ گراہم، پاکستان کے پہلے گورنر جنرل محمد علی جناح اور پاکستان کے پہلے صدر جنرل اسکندر مرزا رہے۔