تینوں مسلح افواج کے سربراہان بھی تقریب میں شریک ہوئے— فوٹو: ڈان نیوز
اس کے بعد چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے صدر مملکت عارف علوی سے حلف لیا، جس کے بعد صدر مملکت کی اجازت سے ایک پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔
دوسری جانب کابینہ ڈویژن نے عوام کی معلومات کے لیے صدارتی فرمان کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر عارف علوی نے بطور صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان عہدے کا چارج سمبھال لیا ہے۔
بعد ازاں نو منتخب صدر عارف علوی ایوان صدر پہنچے جہاں انہوں نے ایوان صدر کے عملے سے فرداً فرداً مصافحہ بھی کیا۔
ایوان صدر میں صدر مملکت عارف علوی کے اعزاز میں گارڈ آف آنر کی تقریب پیش ہوئی اور ان کے ایوان صدر پہنچنے پر قومی ترانے کی دھن بجائی گئی۔
افواج پاکستان کے چاق و چوبند دستے نے انہیں سلامی بھی پیش کی۔
خیال رہے کہ 4 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں ڈاکٹر عارف علوی 352 الیکٹورل ووٹ حاصل کرکے پاکستان کے 13 ویں صدر منتخب ہوئے تھے۔
عارف علوی کون ہیں؟
ڈاکٹر عارف علوی 29 جولائی 1949 کو پیدا ہوئے اور پیشے کے اعتبار سے وہ ایک ڈینٹسٹ (دندان ساز) ہیں۔
نومنتخب صدر کا سیاسی سفر5 دہائیوں پر مشتمل ہے اور انہوں نے اس سفر کا آغاز زمانہ طالبِ علمی میں ڈی مونٹمورینسی کالج آف ڈینسٹری لاہور سے کیا جہاں وہ طلبہ یونین کے صدر رہے جبکہ1969 میں سابق صدرِ مملکت جنرل ایوب خان کے دور اقتدار میں وہ طلبہ تحریک کا حصہ رہے۔
عارف علوی 1996 میں وجود میں آنے والی پاکستان تحریک انصاف کے بانیان میں سے ہیں اور یہ ابتدا میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کونسل کے کا حصہ رہے، تاہم 1997 میں انہیں سندھ میں پارٹی کا صدر مقرر کردیا گیا تھا۔
1997 میں ہونے والے عام انتخابات میں عارف علوی سندھ اسمبلی کی نشست پر پی ٹی آئی کے امیدوار بن کر سامنے آئے تاہم انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
2001 میں عارف علوی پی ٹی آئی کے نائب صدر مقرر ہوئے جبکہ 2006 میں انہیں پارٹی کا سیکریٹری جنرل بنادیا گیا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے 2008 میں الیکشن کا بائیکاٹ کیا گیا اسی وجہ سے عارف علوی نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا، جبکہ 2013 میں ہونے والے انتخابات میں انہوں نے کراچی کے حلقہ این اے 250 سے کامیابی حاصل کی اور ایم کیو ایم پاکستان کی خوشبخت شجاعت کو شکست دی۔
رواں برس جولائی میں ہونے والے عام انتخابات میں انہوں نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 247 کراچی سے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔
ممنون حسین کی سبکدوشی
اس سے قبل گزشتہ روز ممنون حسین صدارتی مدت پوری ہونے کے بعد سبکدوش ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ممنون حسین ایوان صدر سے رخصت، الوداعی گارڈ آف آنر
صدارتی مدت ختم ہونے پر ممنون حسین کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا تھا جبکہ انہوں نے ایوان صدر کے عملے سے الوداعی ملاقاتیں کی تھیں۔
اس موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کی تعمیر و ترقی قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی میں ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ وہ صدارت کے منصب کو اس اطمینان کے ساتھ چھوڑ کر جارہے ہیں کہ پاکستان کے عوام کی جانب سے دی گئی اس ذمہ داری کے دوران انہوں نے کوئی کام ادھورا نہیں چھوڑا۔