دنیا

جینیوا: یمن کیلئے امن مذاکرات، شروع ہونے سے قبل ہی ختم

اقوامِ متحدہ کے تحت ہونے والے مذاکرات میں شرکت کے لیے حوثی باغیوں نے اپنی شرائط پیش کی تھیں، رپورٹ

جینیوا: اقوامِ متحدہ کی جانب سے یمن میں امن قائم کرنے کی کوشش کے سلسلے میں کیے جانے والے مذاکرات باقاعدہ آغاز سے قبل ہی اختتام پذیر ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقومِ متحدہ کے ایلچی کا کہنا تھا کہ وہ حوثی باغیوں کو جینوا آنے پر رضامند کرنے میں ناکام ہوگئے۔

اقوامِ متحدہ کے ایلچی برائے یمن, مارٹن گرفتھ نے صحافیوں سے گفتگو کرتےہوئے بتایا کہ ہم صنعا سے یہاں وفد نہیں لاسکے ، مذاکرات کی آئندہ کوششوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: سعودی اتحاد کی بمباری میں درجنوں ’حوثی باغی‘ ہلاک

واضح رہے کہ ان کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب یمن میں سعودی اتحاد سے متحارب عسکری گروہوں نے باغیوں کے زیر اثر شہر صنعا سے نکلنے سے پہلے اقوامِ متحدہ سے اپنی شرائط پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔

اس سلسلے میں حوثی باغیوں کی پیش کی جانے والی شرائط میں جینوا تک کا محفوظ سفر اور وہاں سے صنعا تک باحفاظت واپسی بھی شامل تھی۔

مذاکرات کا باقاعدہ آغاز جمعرات سے ہونا تھا جسے حوثی باغیوں کی نمائندگی نہ ہونے کے سبب 3 روز کے لیے روک دیا گیا تھا، تاہم یمنی حکومتی وفد جینوا میں موجود تھا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب: یمن جنگ میں شامل سعودی فوجیوں کیلئے عام معافی کا اعلان

اس دوران اقوامِ متحدہ کے عہدیداران کی یمنی تنازع سے متاثرہ ممالک کے سفراء اور یمنی حکومت کے وفد سے ملاقات جاری رہیں جس میں ہونے والی گفتگو کو انہوں نے باہمی اعتماد سازی کے حوالے سے مثبت قرار دیا۔

حوثی باغیوں کے رہنما کی جانب سے ایک روز قبل دیے گئے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں شک ہے کہ’ اتحادیوں کی جانب سے ہمیں تذلیل کا نشانہ بنایا جائے گا‘۔

اس کے علاوہ انہوں نے اتحادی افواج پر الزام عائد کیا کہ ان کا حوثی وفد کو جبوتی میں روکنے کا منصوبہ ہے جہاں جینیوا جانے کے لیے ان کا طیارہ رکنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: یمن جنگ کی وجہ برطانیہ،امریکا کی سعودی عرب کو اسلحے کی فراہمی ہے، ایران

واضح رہے کہ یمن میں خانہ جنگی کے بعد سے صنعا ایئرپورٹ اور ملک کے فضائی راستوں پر اتحادی افواج کا کنٹرول ہے اور اس سے قبل بھی حوثی باغیوں کی جانب سے اپنے زخمی جنگجوؤں کو صنعا سے اومان تک راستہ فراہم کیے جانے کامطالبہ کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب سعودی اتحاد نے حوثی باغیوں پر ہٹ دھرمی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی حوثی باغیوں کو سفر کے لیےکلیئرنس فراہم کردی تھی۔

یمن میں خانہ جنگی کے دوران سعودی عرب اور دیگر ممالک پر مشتمل اتحاد کی جانب سے 2015 میں شروع کی گئی کارروائیوں کے بعد سے اب تک 10 ہزار کے قریب افراد قتل ہوچکے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی جانب سے یمن کی صورتحال کو بدترین انسانی المیہ قرار دیا جاچکا ہے۔