پاکستان

این ایچ اے میں باقاعدہ طریقہ کار اپنائے بغیر ٹھیکے دینے کا انکشاف

ٹول ٹیکس اکٹھا کرنے کے کئی عبوری ٹھیکے محض متعلقہ جنرل منیجر کی صوابدید پر مختلف افراد اور کمپنیوں کو دیئے گئے، رپورٹ

اسلام آباد: نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے گزشتہ کئی ماہ سے ٹول ٹیکس اکٹھا کرنے کے متعدد ٹھیکے بغیر ٹینڈر جاری کیے اور باضابطہ طریقہ کار اپنائے ہوئے تفویض کر دیئے۔

اس سلسلے میں ہزارہ ایکسپریس وے(ای -35)، جس کا افتتاح دسمبر 2017 میں کیا گیا تھا، پر ٹول ٹیکس اکٹھا کرنے کا معاملہ زیر غور ہے۔

باوثوق ذرائع سے ڈان کو علم ہوا کہ باقاعدہ طریقہ کار اپنائے بغیر ٹول ٹیکس اکٹھا کرنے کے متعدد عبوری ٹھیکے محض نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے متعلقہ جنرل منیجر کی ذاتی صوابدید پر مختلف افراد اور کمپنیوں کو دیئے گئے۔

چناچہ این ایچ اے کو ان ٹھیکوں کی وجہ سے لاکھوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ کچھ معاملات میں ٹھیکیدار معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے باقاعدگی سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ادائیگیاں نہیں کرتے۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے خلاف 3 ہزار مقدمات

یہی معاملہ ای-35 ایکسپریس وے میں درپیش ہے جس میں ٹول ٹیکس اکٹھا کرنے والے ٹھیکیدار نے این ایچ اے کا حصہ 2 ماہ سے زائد عرصے سے اتھارٹی کے بینک اکاؤنٹ میں جمع نہیں کروایا۔

واضح رہے کہ ای -35 کے معاہدے کے مطابق نجی کمپنی کو روزانہ کی بنیاد پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو 20 لاکھ روپے کی ادائیگی کرنی ہے، ہزارہ ایکسپریس وے کی تکیمل کے فوراً بعد ٹول اکٹھا کرنے کا ٹھیکہ ایک شخص کو دیا گیا تھا جو 3 ماہ میں ہی اس سے دستبردار ہوگیا جس کے بعد فروری 2018 میں یہ ٹھیکہ ایک نجی کمپنی کو دے دیا گیا تھا۔

اس بارے میں جب این ایچ اے کے چیئرمین جواد رفیق ملک سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے متعدد ٹھیکے عبوری بنیادوں پر دیئے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: 24 ارب کی مبینہ کرپشن پر نیشنل ہائی وے کے سابق چیئرمین کےخلاف گھیرا تنگ

انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ای -35 کا ٹھیکہ مقامی جنرل منیجر نے باقاعدہ طریقہ کار کے برعکس بغیر بولی کے محض اپنی صوابدید پر دیا تھا۔

چیئرمین این ایچ اے کا کہنا تھا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی ٹول ٹیکس اکٹھا کرنے کے 2 طریقہ کار پر عمل کرتی ہے، جس میں سے ایک میں وہ ٹھیکدار ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں جو اعلانیہ بولی کے ذریعے ٹھیکہ حاصل کرتے ہیں جبکہ دوسرا طریقہ کار عبوری انتظام کہلاتا ہے جس میں متعلقہ جنرل منیجر اپنی صوابدید پر مقررہ مدت کے لیے ٹھیکہ دیتا ہے۔

انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ 'ای -35' پر ٹول ٹیکس اکٹھا کرنے والی نجی کمپنی این ایچ اے کے اکاؤنٹ میں اس کا حصہ جمع نہیں کروا رہی اور تمام تر رقم اپنے پاس رکھے ہوئے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایسا ممکن نہیں کہ این ایچ اے کو کچھ نہیں مل رہا ہو لیکن پھر بھی میں دیکھوں گا کہ اب تک اتھارٹی کو ٹھیکیدار کی جانب سے کس قدر ادائیگی کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین : سی-پیک کے تحت 3 مزید سڑکیں تعمیر کرے گا

ان کا کہنا تھا کہ ای -35 پر ٹول ٹیکس اکٹھا کرنے کا ٹھیکہ کئی ماہ قبل شاہراہ کی تکمیل پر دیا گیا تھا جس میں ابتدائی طور پر ٹھیکے دار نے 20 لاکھ روپے روزانہ کی بنیاد پر ادائیگی کی، لیکن بعد ازاں متعلقہ جنرل منیجر کو اس رقم میں اضافہ کر کے 40 لاکھ روپے روزانہ اکٹھا کرنے کا کہا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق ٹھیکیدار سے رقم میں اضافے کا مطالبہ کیا گیا تھا جس پر وہ معاہدے سے دستبردار ہو گئے جبکہ موجودہ ٹھیکیدار 40 لاکھ روزانہ کی بنیاد پر ادائیگی کر رہے ہیں۔

دوسری جانب ہزارہ ایکسپریس وے کے جنرل منیجر جہانگیر احمد کا کہنا تھا کہ انہیں گزشتہ 2 ماہ سے ٹھیکیدار نے تکنیکی وجوہات کی بنا پر ٹول ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی۔


یہ خبر 8 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔