پنجاب حکومت: 90 اعلیٰ افسران کی خدمات وفاق کو واپس دینے کا فیصلہ
لاہور: پنجاب حکومت نے 90 سینئر پولیس افسران کی خدمات سے ’دستبرداری‘ کا اعلان کرتے ہوئے دیگر صوبوں میں ان کی تعیناتی کی غرض سے وفاقی حکومت کو آگاہ کر دیا۔
اس مقصد کے لیے سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) نے فہرست تیار کرلی جس میں گریڈ 18 سے 21 تک کے افسران شامل ہیں۔
اس فہرست میں 21 گریڈ کے 4 پولیس افسران بھی شامل ہیں جو پنجاب میں بطور ایڈیشنل آئی جی فرائض انجام دیتے رہے، جن میں ایڈیشنل آئی جی پی اسٹیبلشمنٹ اظہر حمید کھوکھر، منیجنگ ڈائریکٹر آف پنجاب سیف سٹی اتھارٹی علی عامر ملک، ایڈیشنل آئی جی تحقیقات ملک ابوبکر اور ریجنل پولیس افسر شاہد حنیف شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس میں اصلاحات کے لیے چند تجاویز
یہ فہرست کابینہ ڈویژن کی ہدایت پر تیار کی گئی اور نئی پالیسی کے تحت ملک بھر میں 'پی ایس پی' کی سطح کے افسران کا تبادلہ ہو رہا ہے، خصوصاً وہ افسران جو گزشتہ 5 برس یا اس سے زائد عرصہ ایک ہی صوبے میں گزار چکے ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم کے مشیر اور ڈی ایم جی افسر محمد شہباز ارباب کی جانب سے مرتب کردہ پالیسی کو وزیر اعظم سیکریٹریٹ سے منظوری حاصل ہے اور اس پر عملدرآمد کا آغاز ہوچکا ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ پالیسی پر ابتدائی طور پر یہ کہہ کر تنقید کی گئی کہ بیوروکریسی اور پی ایس پی افسران کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے تبادلے ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پولیس کے خلاف 10 ہزار شکایات کوئی بڑی بات نہیں، آئی جی سندھ
ابتدا میں پالیسی کے مطابق پولیس افسران ایک ہی صوبے میں 10 سال کا عرصہ گزار سکتے تھے۔
دوسری جانب پنجاب اور سندھ حکومتوں نے نئی پالیسی پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی اقدام کو جمہوری اقدار کے منافی قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گریڈ 21 کے پولیس افسران اظہر حمید (21 سال)، علی عامر ملک (19 سال)، ڈی آئی جی صاحبزادہ محمد شہزاد سلطان (19 سال) اور ذوالفقار حمید (18 سال) سے پنجاب میں تعینات ہیں۔
اسی طرح سابق ایڈیشنل آئی جی آف اسپیشل برانچ محمد فاروق مظہر اور سرگودھا کے آر پی او سلطان چوہدری بھی پنجاب میں 16 برس سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی پی او تبادلہ کیس: خاور مانیکا کی بیٹی سے بدسلوکی کی تحقیقات کا حکم
ان میں سے 20 گریڈ کے 2 پولیس افسران فاروق مظہر اور صاحبزادہ شہزاد سلطان کو انٹیلی جنس بیورو میں نئے فرائض ملے ہیں جس کے بعد وہ پنجاب میں ہی رہیں گے۔
رپورٹ کے مطابق 20 گریڈ کے 25 پولیس افسران، 19 گریڈ کے 32 اور 18 گریڈ کے 28 افسران فہرست میں شامل ہیں۔
تیار کردہ فہرست میں تقریباً تمام افسران پاکستان مسلم لیگ (ن) کی دو حکومتوں میں اپنے فرائض انجام دے چکے ہیں۔
دوسری جانب بعض سینئر پولیس افسران نے موجودہ حکومت کی نئی پالیسی پر عملدرآمد کو غیر یقینی قرار دیا ہے۔
یہ خبر 8 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔