پاکستان

جعلی اکاؤنٹس منجمد کرنے میں تاخیر سے کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن کا انکشاف

بینک کی جانب سے اومنی گروپ کی 6 کمپنیوں کے 10 بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے میں تاخیر ہوئی، ایف آئی اے رپورٹ
|

جعلی بینک اکائونٹس کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ بینک اکاؤنٹس منجمد ہونے میں تاخیر کے باعث اومنی گروپ کی 6 کمپنیوں سے کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق ایف آئی اے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکاؤنٹ منجمد ہونے میں تاخیر کے باعث اومنی گروپ نے نیشنل بینک سے کروڑوں روپے کی ڈیبٹ ٹرانزیکشن کی۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: زرداری گروپ کی 2 نئی کمپنیوں کا انکشاف

عدالت میں جمع کرائے گئے اس دستاویز میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے ڈویژنل ہیڈ کو اومنی گروپ کی 6 کمپنیوں کے 41 بینک اکاؤنٹ منجمد کرنے کی ہدایت دی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ 41 بینک اکاؤنٹس پاک ایتھونول، ٹنڈو اللہ یار شوگر مل، اومنی پرائیویٹ لمیٹڈ، چمبر شوگر مل اور انصاری شوگر مل کے تھے۔

دستاویز میں یہ بات سامنے آئی کہ بینک کی جانب سے 41 میں سے 10 اکاؤنٹ منجمد کرنے میں تاخیر کی گئی، جس کی وجہ سے ڈیبٹ ٹرانزیکشن کی گئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے میں تاخیر برتنے پر اسسٹنٹ وائس پریزیڈنٹ افضل صادق کو معطل بھی کیا گیا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کیس میں اومنی گروپ کے تمام اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس سے قبل گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی رقم منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔

عدالت نے ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل احسان قریشی کو عدالت عظمیٰ نے جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کیا تھا جبکہ جے آئی ٹی کے دیگر اراکین میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر شاہد پرویز، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے محمد افضل، نیب اسلام آباد کے ڈائریکٹر نعمان اسلم، اسٹیٹ بینک کے ماجد حسین اور ٹیکس کمیشن کے عمران لطیف منہاس شامل ہیں۔

قبل ازیں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ میں زرداری گروپ کی 2 نئی کمپنیاں سامنے آنے کا انکشاف ہوا تھا۔

ایف آئی اے کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دوران تفتیش لینڈ مارک اور نیشنل گیسس پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے 2 کمپنیوں کی شناخت ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق دونوں کمپنیوں کی شناخت کھوسکی شوگر مل سے ملنے والی ایک ہارڈ ڈسک سے ہوئی جبکہ یہ بات بھی سامنے آئی کہ دونوں بینک اکاؤنٹس 2013 میں ڈی ایچ اے فیز ون میں نجی بینک بھی کھولے گئے۔

ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ عبد الغنی مجید نے جعلی بینک اکاونٹس سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں سے تعلقات کا اعتراف کیا جبکہ صدر سمٹ بینک حسین لوائی اور کارپوریٹ ہیڈ طلحہ رضا زیر حراست ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی

عدالت کو بتایا گیا تھا کہ اومنی گروپ کے مالکان انور مجید اور عبدالغنی مجید 28 اگست تک جوڈیشل کسٹڈی میں جسمانی ریمانڈ پر ہیں اور 8 ملزمان نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر رکھی ہے۔

ایف آئی اے کی رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ 29 مشکوک بینک اکاونٹس سے 35 ارب روپے منتقل کیے گئے، مذکورہ مقدمے میں 10 اشتہاری ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔