پاکستان

حکومت کا عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کونسل کی رکنیت سے ہٹانے کا فیصلہ

عمران خان کا تصور ریاست مدینہ ہے، وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کے اراکین عاشقان رسول ﷺ ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ماہر اقتصادیات عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کونسل ( ای اے سی) کی رکنیت چھوڑنے کی ہدایت کردی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے لکھا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ عاطف میاں کی اقتصادی مشاورتی کمیٹی سے نامزدگی واپس لے لی جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت علماء اور تمام معاشرتی طبقات کو ساتھ لے کر ہی آگے بڑھنا چاہتی ہے اور اگر ایک نامزدگی سے مختلف تاثر پیدا ہوتا ہے تو یہ مناسب نہیں۔

مزید پڑھیں: انتہاپسندوں کے آگے نہیں جھکیں گے،وفاقی وزیر اطلاعات

فواد چوہدری نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا عمران خان کا تصور ریاست مدینہ ہے، وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کے اراکین عاشقان رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور حال ہی میں گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر حکومت نے جو کامیابی حاصل کی وہ بھی اسی نسبت کا اظہار ہے۔

دوسری جانب ٹوئٹر پر ہی تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے بھی لکھا کہ حکومت نے وزیر اعظم کے مالیاتی مشیر عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کونسل کی رکنیت چھوڑنے کی ہدایت کردی۔

سینیٹر فیصل جاوید نے لکھا کہ عاطف میاں نے اپنی رکنیت چھوڑنے پر آمادگی کا اظہار کردیا ہے اور جلد ہی ان کے متبادل کو کونسل کا رکن بنایا جائے گا۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی 18 رکنی اقتصادی مشاورتی کونسل تشکیل دی گئی تھی، جس میں کونسل میں 7 سرکاری اور 11 نجی اراکین کو شامل کیا گیا تھا، اسی کونسل میں عاطف میاں بھی شامل تھے۔

عاطف میاں امریکا کی پرنسٹن یونیورسٹی میں معاشیات، عوامی پالیسی اور فنانس کے پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ وہ ووڈرا ولسن اسکول میں جولس رابن وٹز سینٹر برائے عوامی پالیسی اور فنانس میں ڈائریکٹر بھی رہے ہیں۔

تاہم عاطف میاں کو ان کے عقیدے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا اور اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر ایک مہم بھی چلائی جارہی تھی۔

عاطف میاں پر تنقید کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات فواہد چوہدری نے کہا تھا کہ پاکستان جتنا اکثریت کا ملک ہے اتنا ہی اقلیتوں کا بھی ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا تھا کیا پاکستان میں اقلیتوں کے کردار پر پابندی عائد کردینی چاہیے؟ کیا پاکستان میں اقلیتوں کو اٹھا کر ملک سے باہر پھینک دیا جائے؟۔

انہوں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کس قسم کے لوگ ایسی باتیں کررہے ہیں؟ ڈاکٹر عاطف میاں وہ شخص ہیں جن سے متعلق کہا جارہاہے کہ وہ آئندہ پانچ سال میں امن کا نوبل اعزاز جیتیں گے۔

وزیر اطلاعات نے نے کہا تھا کہ انہیں مالیاتی مشاورتی کونسل کا رکن تعینات کیا گیا ہے، اسلامی نظریاتی کونسل یا کسی اور شعبے کا رکن مقرر نہیں کیا گیا۔

بعد ازاں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک اور پریس کانفرنس میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اسلامی ریاست کا فرض ہے کہ وہ اقلیتوں کا حقوق کا تحفظ کرے اور انہیں ساتھ لے کر چلے۔

یہ بھی پڑھیں: 'اقلیتوں کا تحفظ اسلامی ریاست کا فرض ہے'

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اسلامی جمہوریہ ہے، ہم نے جس بنیاد پر آزادی حاصل کی کیا اس بنیاد کو رد کر دیں، نبی ﷺ نے بھی اقلیتوں کے تحفظ کا درس دیا، ہم مدینہ کی ریاست کی بات کرتے ہیں جہاں اسلام کا مطلب سلامتی، امن اور سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔'

یہ بھی یاد رہے کہ سینیٹ میں عاطف میاں کی مالیاتی مشاورتی کونسل میں تعیناتی کے خلاف ایک توجہ دلاؤ نوٹس بھی جمع کروایا گیا تھا۔

اس نوٹس میں پاکستان مسلم لیگ(ن)، متحدہ مجلس عمل اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے اراکین کے دستخط موجود تھے، تاہم پاکستانی پیپلزپارٹی کے کسی رکن نے دستخط نہیں کیے تھے۔