احسان مانی کی آمد اور ان سے توقعات!
آج کل پورے ملک میں تبدیلی کی لہر پھیلی ہوئی ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ بھی تبدیلی کی اس لہر سے خود کو نہیں بچا سکا۔ ملک میں پھیلنے والی اس تبدیلی کی وجہ ملکی اقتدار کے ایوانوں تک سابق کپتان عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رسائی ہے۔
ملک کی باگ ڈور سنبھالنے والی اس پارٹی کو بہت سے معاشی اور معاشرتی چیلنجز درپیش ہیں۔ پارٹی کے سربراہ عمران خان کی کرکٹ کے کھیل سے وابستگی کے باعث کھلاڑیوں اور عوام نے ملک میں کھیلوں کے موجودہ معیار میں بہتری کے لیے ان سے بہت سی توقعات وابستہ کرلی ہیں۔
پاکستان کے ہر کھیل میں سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بھی ہزیمت اُٹھانی پڑتی ہے۔ فٹبال کی بین الاقوامی تنظیم فیفا نے سیاسی مداخلت کے باعث اکتوبر 2017ء میں پاکستان کی رکنیت منسوخ کردی تھی۔ 6 ماہ بعد مارچ 2018ء میں فیفا نے پاکستان کی رکنیت اس یقین دہانی کے بعد بحال کی کہ منتخب نمائندے بغیر کسی دباؤ کے اپنا کام انجام دیں گے۔ کھیلوں کے شائقین پُرامید ہیں کہ عمران خان اس معاملے کی بھی تفصیلی تحقیقات کریں گے اور فٹبال کے کھیل کی بہتری کے لیے بھی اقدامات کریں گے۔
عوام کی کرکٹ کے کھیل سے جذباتی وابستگی اور سابق وزیرِاعظم نواز شریف کے نامزد چیئرمین نجم سیٹھی کے استعفے کے باعث عمران خان نے کھیلوں میں بہتری لانے کی اس مہم کا آغاز پاکستان کرکٹ بورڈ سے کیا ہے۔ سال 2013ء میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین پر 18ویں آئینی ترمیم کے تحت مرتب ہونے والے اثرات کو استعمال کرتے ہوئے وزیرِاعظم پاکستان کو کرکٹ بورڈ کا پیٹرن ان چیف بنا دیا گیا۔ اس سے قبل صدرِ پاکستان پیٹرن ان چیف ہوا کرتے تھے اور کرکٹ بورڈ کے معاملات کی دیکھ بھال کرتے تھے۔
پڑھیے: اسٹیڈیم کہانی: پاکستان کے مشہور کرکٹ میدان
عمران خان نے کرکٹ بورڈ کا پیٹرن ان چیف ہونے کی حیثیت سے احسان مانی کو بورڈ کے چیئرمین کے طور پر نامزد کیا حالانکہ ماضی میں عمران خان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی پیٹرن ان چیف کی طرف سے براہِ راست نامزدگی کے خلاف رہے ہیں۔ انہوں نے (اس وقت کے وزیرِاعظم نواز شریف کی طرف سے) نجم سیٹھی کی براہِ راست نامزدگی پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔