پاکستان

مائیک پومپیو کا دورہ پاکستان، ڈو مور یا کچھ اور؟

پینٹاگون نے رواں ہفتے ہی پاکستان کو ملنے والی 30 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد روک دی تھی۔

امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل جوزف ایف ڈنفورڈ آج متوقع طور پر پاکستان کا دورہ کریں گے، جس میں وہ وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات کریں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پاکستان کے لیے اس کے آگے بھی انتہائی مشکل وقت آسکتا ہے۔

مائیک پومپیو آج متوقع طور پر اسلام آباد پہنچیں گے جس کے بعد وہ اپنے ایک روزہ دورے کے دوران ملک کی اعلیٰ سول و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کریں گے جس کے بعد وہ بھارت چلے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: امریکی سیکریٹری خارجہ عمران خان سے ملنے پاکستان آئیں گے

واضح رہے کہ رواں ہفتے پینٹاگون نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن کارروائی میں ’ناکامی‘ کا الزام لگا کر 30 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد روک دی تھی۔

پینٹاگون کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’جنوبی ایشیاء سے متعلق نئی حکمت عملی میں پاکستان اپنا فیصلہ کن کردار ادا نہیں کرسکا اس لیے 30 کروڑ ڈالر روک دیئے گئے ہیں‘۔

اس سے قبل 14 اگست کو ایک سینئر امریکی عہدیدار نے پاکستان کو باور کرایا تھا کہ اب وقت آگیا کہ افغانستان میں 17 سال سے جاری جنگ کو پُرامن طریقے سے ختم کردیا جائے، اس عمل میں پاکستان کا کردار اہم ہوسکتا ہے۔

امریکا یہ بھی چاہتا ہے کہ پاکستان کابل میں ایک ایسا سیاسی سیٹ اپ قائم کرنے میں مدد کرے جس کے ذریعے امریکی فوج کے دستے پُرامن طریقے سے افغانستان سے واپس روانہ ہوجائیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کو مائیک پومپیو سے ملاقات نہیں کرنی چاہیے، رضا ربانی

یاد رہے کہ پاکستان میں نئی حکومت بننے پر امریکی محکمہ خارجہ نے حالیہ انتخابات میں عمران خان کی کامیابی سے متعلق امریکا کے ناخوش ہونے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم پاکستان کے نئے وزیراعظم کو تسلیم کرتے ہیں اور انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’گزشتہ 70 سال سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات بہت اہمیت کے حامل رہے ہیں، امریکا پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے اور پاکستان سمیت خطے بھر میں امن اور ترقی کو فروغ دینے کا خواہاں ہے'۔

پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں تناؤ اس وقت آیا تھا جب رواں سال کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر امریکی فوجیوں پر دہشت گرد حملوں میں ملوث افغانیوں کو محفوظ پناہ گاہیں دینے کا الزام لگایا تھا اور امریکا سے اربوں ڈالر امداد لینے پر تنقید کی تھی۔