نیب ریفرنس دائر ہونے پر بابر اعوان عہدے سے مستعفی
قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان کے خلاف ریفرنس دائر ہونے کے بعد پی ٹی آئی رہنما نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
بابر اعوان نے اپنے مستعفی ہونے سے متعلق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر متعدد ٹوئٹس کیے جن میں استعفے کی وجوہات اور نیب ریفرنس کے حوالے سے مؤقف پیش کیا گیا تھا۔
انہوں نے اپنے ہاتھ سے لکھے گئے استعفے کو وزیراعظم کو پیش کرنے کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کچھ دیر قبل ہی وزیراعظم عمران خان سے ملنے پہنچے ہیں۔
اس حوالے سے بابر اعوان کا کہنا تھا کہ کرسی سے چمٹے رہنے کی بجائے مستعفی ہونے کو ترجیح دی۔
انہوں نے بتایا کہ ہاتھ سے استعفیٰ لکھ کر کپتان کو بھجوا دیا ہے لیکن عدالت میں ڈٹ کر بے گناہی ثابت کروں گا۔
بابر اعوان نے کہا کہ قانون کی حکمرانی خود سے شروع ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: نندی پور منصوبے کی تحقیقات میں تاخیر پر سپریم کورٹ برہم
اس سے قبل بابر اعوان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ 2007 میں پرویز مشرف کے دور میں نندی پور آیا، 2012 میں کابینہ سے منظور ہوا، میرے وزیر قانون کے 16 ماہ میں نہ کوئی سمری آئی، نہ روکی گئی اور نہ ہی انکار کیا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'رحمت جعفری کمیشن نے نہ میرا نام لیا، نہ الزام دیا اور نہ مجھے بلایا'۔
ایک اور ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ سے بارہا دفاع کا حق مانگا لیکن میرے خلاف پہلے دن سے آخری دن تک یکطرفہ کارروائی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن، انکوائری، انوسٹی گیشن میں نہیں بلایا گیا اور موقف اختیار کیا کہ سارے قانونی آپشن استعمال کروں گا۔
اس سے قبل میڈیا میں ایسی رپورٹس سامنے آئیں تھیں کہ نیب نے پی ٹی آئی کے رہنما بابر اعوان اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف نندی پور پاور پراجیکٹ میں تاخیر سے متعلق ریفرنس دائر کردیا۔
رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ نیب راولپنڈی کے مطابق نندی پور پراجیکٹ میں تاخیر پر وزیراعظم عمران خان کے مشیر بابر اعوان اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا۔
نیب ریفرنس کے مطابق ملزمان کی غفلت کی وجہ سے نندی پور پاور پراجیکٹ میں تاخیر ہوئی جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
12 اگست 2018 کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ نندی پور توانائی منصوبے میں کرپشن کے حوالے سے تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہیں اور متعلقہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد حتمی رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔
9 اگست کو چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نندی پور توانائی منصوبے میں کرپشن کے حوالے سے تحقیقات میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کے طلبی کے احکامات جاری کیے تھے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی جانب سے نندی پور توانائی منصوبے میں کرپشن کے حوالے سے 2011 میں دائر پٹیشن پر دوبارہ سماعت کا فیصلہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ نندی پور پاور منصوبے میں سپریم کورٹ نے جسٹس (ر) رحمت جعفری پر مشتمل ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نندی پور توانائی منصوبہ: 'کرپشن کی تحقیقات آخری مراحل میں ہیں‘
جسٹس (ر) رحمت جعفری نے تحقیقات مکمل کرکے 94 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی جس کے مطابق نندی پور توانائی منصوبے میں سست روی کا مظاہرہ کیا گیا جس کی وجہ سے اس کی تکمیل میں مقررہ وقت سے زائد وقت لگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس منصوبے کے تاخیر سے مکمل ہونے پر قومی خزانے کو ایک کھرب 13 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔
رپورٹ میں وفاقی وزارتِ قانون کو غلفت کا مرتب قرار دیا گیا تھا جبکہ اس وقت بابر اعوان وفاقی وزیرِ قانون تھے۔
بابر اعوان نے نندی پور توانائی منصوبے کے حوالے سے ہونے والی سماعت کے دوران اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے سامنے پیش ہوکر موقف اختیار کیا تھا انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔