سندھ حکومت نے نوابشاہ یونیورسٹی میں طالبہ کو ہراساں کرنے کی رپورٹ طلب کرلی
سندھ حکومت نے وسطی سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے گڑھ سمجھے جانے ضلع بے نظیر آباد (نوابشاہ) کی یونیورسٹی میں ایک پروفیسر کی جانب سے طالبہ کو مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
خیال رہے کہ رواں ماہ 2 ستمبر کو ‘شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی’ (ایس بی بی یو) نوابشاہ کے انگریزی ڈپارٹمنٹ کے آخری سال کی طالبہ فرزانہ جمالی نے نوابشاہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوان الزام عائد کیا تھا کہ انہیں ایک پروفیسر گزشتہ 5 ماہ سے ہراساں کر رہے ہیں۔
فرزانہ جمالی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انہیں ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر عامر خٹک ہراساں کرتے آ رہے ہیں، ان کے رویے سے تنگ آکر انہوں نے اپنے والد سے شکایت کی، جنہوں نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر (وی سی) سے ملنے کی کوشش کی، تاہم انہیں ملنے نہیں دیا گیا۔
فرزانہ جمالی نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ پہلے تو یونیورسٹی کے وی سی ان سے اور ان کے والد سے ملنے کے لیے تیار نہیں تھے، تاہم بعد ازاں انہوں نے ہمیں کہا کہ اس معاملے کو یہیں ختم کردیں۔
طالبہ کے مطابق پروفیسر کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے معاملے پر ان کے والد خاموش نہیں بیٹھے اور انہوں نے وی سی کو کہا کہ وہ اس معاملے کے خلاف قانونی جنگ لڑیں گے۔
فرزانہ جمالی نے بتایا کہ بعد ازاں عامر خٹک اور یونیورسٹی انتظامیہ نے ان کے والد پر جھوٹا الزام لگایا اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرواکر انہیں گرفتار کروادیا۔