پاکستان

اگر اپوزیشن مانتی ہے تو میں دستبردار ہوجاؤں گا، مولانا فضل الرحمٰن

اپوزیشن کے متفقہ صدارتی امیدوار کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کی پاکستان پیپلز پارٹی کو منانے کی آخری کوشش بھی ناکام ہو گئی۔

صدارتی انتخاب میں چند گھنٹے سے بھی کم کا وقت باقی ہے اور اپوزیشن کے متفقہ صدارتی امیدوار کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کی پاکستان پیپلز پارٹی کو منانے کی آخری کوشش بھی ناکام ہو گئی ہے۔

اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمٰن نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آصف زرداری نے مجھ سے دستبرداری کے لیے اپوزیشن جماعتوں سے بات کرنے کے لیے کہا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں اعتزاز احسن کے نام پر متفق نہیں ہیں تاہم اگر وہ اعتزاز احسن کے نام پر اتفاق کرتی ہیں تو میری کوئی ضد نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری سے ملاقات کے دوران ان کے سامنے شہباز شریف کا موقف من و عن رکھا تاہم انہوں نے مجھے اپوزیشن سے بات کرنے کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شہباز شریف چاہتے ہیں کہ میں پیپلز پارٹی کو اعتزاز احسن سے دستبردار کرواؤں تاہم ایک پارٹی کے لیے آسان ہے کہ وہ پوری اپوزیشن کے امیدوار پر اتفاق کرسکے۔

متحدہ مجلس عمل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وحدت کا مظاہرہ وقت کی ضرورت ہے، اپوزیشن جماعتوں کا متفقہ صدارتی امیدوار ہونا چاہیے۔

اس موقع پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن)، مولانا فضل الرحمٰن کو ووٹ دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام کوشش کی کہ معاملات اتفاق رائے سے ہوں اور اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں بھی اتفاق رائے سے فیصلے کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا تاہم پیپلز پارٹی نے بغیر مشاورت اعتزاز احسن کانام دیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ووٹ ابھی بھی اعتزاز احسن سے زیادہ ہیں۔

واضح رہے کہ ملک کے 13ویں صدر مملکت کے لیے کل ہونے والے انتخابات کے لیے تحریک انصاف کے امیدوار عارف علوی کو فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے جبکہ پیپلز پارٹی نے اعتزاز احسن اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ طور پر مولانا فضل الرحمٰن کو امیدوار نامزد کیا ہے۔

مزید پڑھیں: صدارتی انتخاب:فضل الرحمٰن کو آصف زرداری سے 'فیصلے پر غور' کی امید

اپوزیشن جماعتیں مولانا فضل الرحمٰن کو متفقہ امیدوار کے طور پر نامزد کرنے کی خواہاں ہیں لیکن دوسری جانب پیپلز پارٹی نے امیدوار کو دستبردار نہ کرانے کے فیصلے پر قائم رہتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صدارتی الیکشن میں اعتزاز احسن کی حمایت کریں۔

اسی سلسلے میں پیر کو اپوزیشن کے متفقہ امیدوار مولانا فضل الرحمٰن نے صدارتی الیکشن سے قبل آخری کوشش کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔

اسلام آباد کے زرداری ہاؤس میں منعقدہ اس ملاقات میں مولانا فضل الرحمٰن نے ایک مرتبہ پھر اپوزیشن کا مشترکہ امیدوار لانے پر زور دیتے ہوئے آصف علی زرداری سے درخواست کی کہ وہ پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن کو صدارتی الیکشن سے دستبردار کرا لیں۔

مزید پڑھیں: صدارتی انتخاب: اعتزاز، علوی، فضل الرحمٰن کے کاغذاتِ نامزدگی جمع

تاہم ذرائع کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہی کی یہ کوشش بھی ناکام رہی اور ان کی آصف زرداری سے ملاقات بے نتیجہ ہی اختتام کو پہنچی۔

اپوزیشن میں اختلافات کی ذمہ دار مسلم لیگ (ن)، مولا بخش چانڈیو

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے مولا بخش چانڈیوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن سے درخواست کی کہ وہ اپنے صدارتی امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے نام پر نظرثانی کرے۔

انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کو متحد رکھنے کے لیے اعتزاز احسن ہی صدارتی امیدوار ہونے چاہیں، ہم نے مولانا فضل الرحمٰن سے یہی کہا اور امید ہے کہ شہباز شریف بھی ہماری بات سمجھ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: صدارتی انتخاب: ’مجھے امید سے زائد ووٹ ملیں گے‘

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما مولا بخش چانڈیو نے گفتگو کرتے ہوئے صدارتی انتخاب میں اپوزیشن کے درمیان اختلاف کا ذمے دار مسلم لیگ (ن) کو قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اپنے فائدے کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کو میدان میں لائی اور اپوزیشن میں اختلافات کی ذمہ دار مسلم لیگ (ن) ہی ہے۔

پیپلز پارٹی رہنما نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ مولانا فضل الرحمٰن صدارتی امیدوار کے منصب سے دستبردار ہوں گے اور الیکشن میں مجموعی طور پر 3 صدارتی امیدوار حصہ لیں گے۔

مولانا صاحب دستبردار نہیں ہو سکتے، ملک احمد خان

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک احمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن خود سے دستبرداری کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو بطور امیدوار نامزد کیے جانے کا فیصلہ تمام اپوزیشن جماعتوں کے اتفاق رائے سے کیا گیا تھا اور مولانا فضل الرحمٰن تمام پارٹیوں سے مشاورت کے بغیر اس فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ مولانا فضل الرحمٰن دستبردار ہوں گے۔