فلپائن: خوبصورت جزیروں، فطرت کے رنگوں اور ایڈونچر کی دنیا کا نام
فلپائن: خوبصورت جزیروں، فطرت کے رنگوں اور ایڈونچر کی دنیا کا نام
3 نومبر 2013ء کو 315 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے لاکھوں گھروں کو صفحہ ہستی سے مٹانے والے سمندری طوفان ہیان (Haiyan) نے خوبصورت جزیروں کے ملک فلپائن کو بُری طرح متاثر کیا۔
ٹیکلوبان (Tacloban) سے لیکر سیبو (Cebu) اور لیتے (Leyte) تک سیکڑوں خوبصورت جزائر اس طوفان کی تباہی کا شکار ہوچکے تھے۔ تقریباً 6 ہزار 300 افراد کو لقمہ اجل بنانے والے اس طوفان کو تباہی کے لحاظ سے فلپائن کی تاریخ میں بڑے طوفانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ فلپائن کے ماحولیاتی، جیوفزیکل اور فلکیات کے ادارے پگاسہ (PAGASA) کے مطابق ہر سال اس طرح کے 8 سے 9 بڑے طوفانوں کا فلپائن کی عوام کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔
طوفان کی تباہی دیکھ کر جہاں فلپائن کی حکومت امدادی کاموں کے لیے حرکت میں آئی وہاں دیگر ممالک کی امدادی ٹیمیں، اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے اور فلاحی تنظیمیں بھی امدادی کارروائیوں کے لیے فلپائن پہنچنا شروع ہوگئیں۔ ان اداروں میں امریکا میں مقیم پاکستانیوں کی ایک فلاحی تنظیم نے بھی امدادی کاموں کے لیے اپنی ٹیم بجھوانے کا اعلان کیا اور مجھ سمیت 2 رکنی ٹیم پاکستان اور تھائی لینڈ سے روانہ کردی گئی۔
پاکستان سے ایک دن میں ویزا اور ٹکٹ کے بعد براستہ دبئی میں فلپائن کے دارالحکومت منیلا کے لیے محو پرواز ہوا۔ ایمریٹس ائیر لائن کے خوبصورت جہاز میں تقریباً 8 گھنٹے اور 10 منٹ کے سفر کے بعد دن 11 بجے کے قریب فلپائن کے دارالحکومت منیلا کے انٹرنیشنل نی نوئے ایکوئینو انٹرنیشنل ائیرپورٹ (Ninoy Aquino International Airport) پر اترے۔
امیگریشن کاؤنٹر پر چند روایتی سوال جواب ہوئے۔ ’نام، ملک کا نام اور کیا کرتے ہو‘، جس کے بعد پوچھا گیا کہ ’کیا کرنے آئے ہیں؟‘ جواب دیا، ’طوفان کے متاثرین کی مدد کے لیے رضا کار کے طور پر آیا ہوں‘۔ جواب سن کر آفیسر نے مجھے پاسپورٹ واپس پکڑاتے ہوئے انتظار کرنے کا کہا۔ چونکہ دنیا کے مختلف ائیرپورٹس پر امیگریشن کے ساتھ اس طرح کے معاملات ہوتے آئے ہیں لہٰذا فوراً میں نے اپنے بیگ سے ضروری دستاویزات نکالنے شروع کیے تاکہ بوقتِ ضرورت امیگریشن والوں کو دکھا سکوں۔
ابھی دستاویزات نکالنے میں ہی مصروف تھا کہ خاتون آفیسر نے مجھے ’ہیلو‘ کہہ کر مخاطب کیا۔ انہوں نے اپنا تعارف ڈائریکٹر امیگریشن ڈپارٹمنٹ کے طور پر کروایا۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہم معذرت خواہ ہیں، آپ کو انتظار کرنا پڑا، دراصل انتظار کراونے کا مقصد آپ کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرنا تھا، کہ اتنی دور سے آپ ہمارے مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کے لیے آئے ہیں‘۔ انہوں نے میرے پاسپورٹ پر وزٹ ویزے کے بجائے ’نائن ای ویزہ‘ (9e) جو سفارت کاروں کو عموماً ملتا ہے، کی مہر ثبت کرکے فوراً خروج کی مہر لگائی اور پاسپورٹ واپس کردیا۔
ائیرپورٹ کی عمارت میں جگہ جگہ فلپائن کے خوبصورت جزیروں، ثقافت اور لوگوں کے رہن سہن کو اُجاگر کرنے کے لیے بل بورڈز آویزاں کیے گئے تھے، جس پر خوش آمدید کے ساتھ ساتھ ’Its more fun in the Philippine‘ لکھا تھا۔ یہ بل بورڈز بلاشبہ فلپائن کو ایکسپلور کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
ائیرپورٹ کی عمارت سے نکلے تو باہر بادلوں سے ڈھکے منیلا کے خوبصورت موسم نے ہمارا استقبال کیا اور ہم بھی کچھ دیر موسم کے سحر سے خوب محظوظ ہوئے۔ اب ہوٹل جانا تھا سو ایک ٹیکسی کو اشارہ کیا۔ ڈرائیور کے ساتھ ایک طویل بحث کے بعد 600 پیسو (Peso) پر اتفاق ہوا اور ہم منیلا کی سڑکوں پر رواں دواں تھے۔