وزیراعظم نے 18 رکنی اکنامک ایڈوائزری کونسل تشکیل دے دی
وزیراعظم عمران خان نے اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر سید سلیم رضا اور ڈاکٹر اشفاق حسن خان سمیت وفاقی وزرا پر مشتمل 18 رکنی معاشی مشاورتی کونسل تشکیل دے دی۔
وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی کونسل میں 7سرکاری اور 11 اراکین کو نجی شعبے سے شامل کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ نے 18رکنی اکنامک ایڈوائزری کونسل کی تشکیل کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی کابینہ کی 'اقتصادی رابطہ کمیٹی' تشکیل
نجی شعبے سے شامل کیے گئے اراکین
• ڈاکٹر فرخ اقبال، ڈین اینڈ ڈائریکٹر، انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے)
• ڈاکٹر اشفاق حسن خان پرنسپل اینڈ ڈین، اسکول آف سوشل سائنسز اینڈ ہیومینٹیز، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ)
• ڈاکٹر اعجاز نبی، پروفیسر آف اکنامکس، لاہور یونیورسٹی آف منیجمنٹ سائنسز
• ڈاکٹر عابد قیوم سلہری، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی)
• ڈاکٹر اسد زمان، وائس چانسلر آف دی پاکستان انسٹی ٹیوٹ ڈیولپمنٹ اکنامکس
• ڈاکٹر نوید حامد، پروفیسر آف اکنامکس، لاہور اسکول آف اکنامکس
• سید سلیم رضا، سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان
• ثاقب شیرانی، ماہر معاشی امور
• ڈاکٹرعاطف آر میاں، پرنسٹن یونیورسٹی (ڈپارٹنمنٹ آف اکنامکس اینڈ وڈروولسن اسکول آف پبلک پالیسی)
• ڈاکٹر عاصم اعجاز خواجہ، پروفیسر، انٹرنیشنل فنانس اینڈ ڈیولپمنٹ، ہارورڈ کینیڈی اسکول
• اور ڈاکٹر عمران رسول، پروفیسر آف اکنامکس، یونیورسٹی کالج لندن
سرکاری اراکین
1)وزیر خزانہ، ریونیو و اقتصادی امور اسد عمر
2)وزیر منصوبہ بندی و اصلاحات ڈویژن خسرو بختیار
3) سیکریٹری فنانس ڈویژن طارق خان
4) گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان طارق باجوہ
5) مشیر ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین
6) مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد
7) ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن
یاد رہے کہ وزیراعظم نے 27 اگست 2018 کو وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) تشکیل دی تھی اور وزیر خزانہ اسد عمر کو 12 رکنی کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔
ای سی سی کی کمیٹی کے دیگر اراکین میں مواصلات، قانون، توانائی، پیٹرولیم، منصوبہ بندی، نیشنل فوڈ سیکیورٹی، نجکاری، ریلوے، شماریات اور آبی وسائل کے وزرا شامل ہیں۔
تجارت، ٹیکسٹائل، صنعت و پیداوار و سرمایہ کاری اور ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری کے مشیروں کو بھی ای سی سی کے اراکین میں شامل کیا گیا ہے۔
بعد ازاں 29 اگست کو ای سی سی کا پہلا اجلاس چیئرمین اسد عمر کی صدارت میں ہوا تھا جہاں اراکین کو اجلاس میں زیربحث آنے والی تجاویز کو تحریری شکل میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی تاکہ اس پر فیصلے ہو سکیں۔