پاکستان

کوک اسٹوڈیو 11 کی چوتھی قسط شائقین کو متاثر کرنے میں ناکام

کوک اسٹوڈیو کی چوتھی قسط کے گانے پہلی تینوں قسطوں کے کچھ گانوں کے سحر کو توڑنے میں ناکام ہوگئے۔

رواں برس 24 جولائی کو ‘ہم دیکھیں گے’ سے شروع ہونے والے کوک اسٹوڈیو 11 کی چوتھی قسط بھی ریلیز کردی گئی۔

کوک اسٹوڈیو کی چوتھی قسط میں تیسری قسط کی طرح صرف 3 گانے ریلیز کیے گئے۔

کوک اسٹوڈیو کی ابتدائی 2 قسطوں میں چار، چار گانے ریلیز کیے گئے تھے۔

پہلی قسط گزشتہ ماہ 10 اگست کو ریلیز کی گئی تھی، جس میں ‘شکوہ جواب شکوہ’ سمیت 4 گانے ریلیز کیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کوک اسٹوڈیو 11 کی پہلی قسط کے ‘شکوہ جواب شکوہ‘ کی دھوم

پہلی قسط کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں پہلی بار کوک اسٹوڈیو میں خواجہ سراؤں کا گانا بھی ریلیز کیا تھا۔

کوک اسٹوڈیو کی دوسری بھی گزشتہ ماہ 17 اگست کو ریلیز کی گئی تھی۔

دوسری قسط میں بھی 4 گانے ریلیز کیے گئے تھے اور اس قسط کے گانے ‘گھوم چرخڑا’ نے دھوم مچادی تھی۔

مزید پڑھیں: کوک اسٹوڈیو 11 کی دوسری قسط کے‘گھوم چرخڑا’ کے چرچے

پہلی قسط کے ’شکوہ جواب شکوہ’ اور دوسری قسط کے ‘گھوم چرخڑا’ کے بعد تیسری قسط کے تینوں گانوں نے شائقین کو خوب محظوظ کیا۔

تیسری قسط کو 24 اگست کو ریلیز کیا گیا تھا، جس میں ‘میرا پیا گھر آیا’ سمیت تین گانے ریلیز کیے گئے تھے اور تینوں نے شائقین کو خوب متاثر کیا۔

تیسری قسط کے گانے ’اللہ کریسی’ اور ‘روئے روئے’ سے بھی شائقین خوش ہوئے۔

اب کوک اسٹوڈیو کی چوتھی قسط ریلیز کردی گئی، چوتھی قسط میں 3 گانے شامل ہیں۔

31 اگست کو ریلیز کی گئی چوتھی قسط کے تینوں گانے شائقین کو متاثر کرنے میں ناکام ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: کوک اسٹوڈیو 11 کی تیسری قسط کے ‘میرا پیا گھر آیا’ نے دل جیت لیے

آتش

شجاع حیدر اور آئمہ بیگ نے اگرچہ آتش میں اپنی آواز کا جادو جگاکر شائقین کو متاثر کرنے کی کوشش کی، تاہم یہ گانا بھی شائقین کو متاثر کرنے میں ناکام ہوگیا۔

اس گانے کی شاعری بھی خود شجاح حیدر نے ہی لکھی ہے، جب کہ اسے کمپوز بھی انہوں نے ہی کیا۔

نمی دانم

فارسی کے معروف صوفی شاعر خواجہ عثمان ہارون کے شہرہ آفاق گانے ’نمی دانم’ کو چاند تارا آرکسٹرا میوزیکل بینڈ نے گایا ہے، تاہم یہ گانا بھی شائقین کو متاثر کرنے میں ناکام ہوگیا۔

ماہی آجا

مومنہ مستحسن اور عاصم اظہر کے رومانٹک گانے ’ماہی آجا’ نے بھی شائقین کو کوئی خاص متاثر نہیں کیا، اس گانے کی شاعری بھی عاصم اظہر نے لکھی ہے، جب کہ اسے کمپوز بھی انہوں نے ہی کیا ہے۔