پاکستان

چیف جسٹس نے ڈی پی او پاک پتن معاملے کا نوٹس لے لیا

چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب، ایڈیشنل آئی جی، آر پی او ساہیوال اور ڈی پی او پاک پتن کو انکوائری رپورٹ کے ساتھ طلب کرلیا۔
|

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے پاک پتن واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پی پنجاب، ایڈیشنل آئی جی پی پنجاب ابوبکر خدا بخش (انکوائری افسر)، آر پی او ساہیوال اور ڈی پی او پاک پتن رضوان گوندل کو طلبی کے نوٹسز جاری کر دیئے۔

پنجاب پولیس کے تمام افسران کو جمعہ کو صبح ساڑھے 9 بجے انکوائری رپورٹ کے ساتھ طلب کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ تین روز قبل خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابقہ شوہر خاور فرید مانیکا کو مبینہ طور پر روکنے والے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) رضوان گوندل کا تبادلہ کردیا گیا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق 23 اگست کو پولیس نے پیر غنی روڈ پر خاور مانیکا کو روکنے کا حکم دیا تھا تاہم وہ نہیں رکے تھے۔

بعد ازاں خاور فرید مانیکا نے غصے میں ایلیٹ فورس کے خلاف گندی زبان استعمال کی اور ڈی پی او رضوان عمر گوندل کو ڈیرے پر آکر معافی مانگنے کا کہا جس پر انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس میں پولیس کی کوئی غلطی نہیں ہے۔'

مزید پڑھیں: خاور مانیکا اور ڈی پی او تنازع، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی مذمتی قرارداد

ڈی پی او رضوان عمر گوندل نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھی خاور فرید مانیکا سے معافی مانگنے سے انکار کے اپنے موقف سے آگاہ کردیا تھا، جس کے بعد 27 اگست کو پنجاب پولیس کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ان کا تبادلہ کردیا گیا۔

بعد ازاں انسپیکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب ڈاکٹر سید کلیم امام نے معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ڈی پی او کا تبادلہ کسی دباؤ پر نہیں بلکہ واقعے کے متعلق غلط بیانی کرنے پر کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈی پی او کا تبادلہ شہری سے پولیس اہلکاروں کی بدتمیزی کے واقعے پر غلط بیانی سے کام لینے پر کیا ہے۔

آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ شہری سے اہلکاروں کی بدتمیزی پر ڈی پی او نے غلط بیانی سے کام لیا، ٹرانسفر آرڈر کو غلط رنگ دینے، سوشل میڈیا پر وائرل کرنے پر رضوان گوندل کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خاور مانیکا کو روکنے پر ڈی پی او کا تبادلہ؟

دو روز قبل تنازع کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی رکن حنا پرویز بٹ نے پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع کرائی تھی۔

قرار داد میں کہا گیا کہ پولیس کو غیر سیاسی کرنے کا نعرہ لگانے والی حکومت نے قانون کی دھجیاں اڑا دی ہیں اور پولیس کے نظام میں سیاسی مداخلت کے دعوے دھرے رہ گئے۔

ماریہ محمود ڈی پی او پاک پتن تعینات

دوسری جانب پنجاب پولیس نے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس ماریہ محمود کو ڈی پی او پاک پتن تعینات کر دیا۔

ماریہ محمود، ڈی پی او بہاولنگر عمارہ اطہر کے بعد ڈی پی او تعینات ہونے والی دوسری خاتون پولیس افسر ہیں۔