پاکستان

سینیٹ: شیخ رشید کے ’غیر پارلیمانی جملے‘ پر اپوزیشن کا واک آؤٹ

ریلوے کی زمین منظم مافیا کے قبضے میں ہے، ریلوے کسی کے باپ کی جاگیر نہیں، وزیر ریلوے

اسلام آباد: سینیٹ میں وفاقی وزیر کے ریلوے کی زمین پر ’منظم مافیا‘ کے قبضے سے متعلق بیان پراپوزیشن نے احتجاجاً واک آؤٹ کردیا۔

تنازع اس وقت کھڑا ہوا وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے وفقہ سوالات جواب کے دوران کہا کہ ’ریلوے کی زمین منظم مافیا کے قبضے میں ہے، ریلوے کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: آر ٹی ایس کی ناکامی: اعظم خان سواتی نے وزیر اعظم کو رپورٹ پیش کردی

جس کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری تنویر نے ’لال حویلی‘ کا حوالہ دیتے ہوئے جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ لال حویلی شیخ رشید کا سیاسی دفتر بن چکا ہے جبکہ زمین ایوکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ کی ملکیت ہے۔

اپوزیشن نے وزیر ریلوے کے ’غیر پارلیمانی‘ ریمارکس پر واک آؤٹ کردیا۔

قبل ازیں اجلاس کے دوران شیخ رشید نے تحریری طور پر بتایا کہ گزشتہ 3 برس میں ریلوے کی 5 ہزار 520 ایکڑ پر مشتمل اراضی مختلف مقاصد کے لیے لیز پر فراہم کردی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ 4 ہزار 912 ایکڑ اراضی اوپن آکشن کے ذریعے لیز پر دی گئی۔

مزید پڑھیں: آر ٹی ایس نتائج میں تاخیر کا سبب بنا، چیف الیکشن کمشنر

سینیٹ میں اپوزیشن کی جانب سے واک آوٹ کے بعد چیئرمین سینیٹ نے کارروائی معطل کردی، بعدازاں جب دوبارہ کارروائی شروع ہوئی اپوزیشن جماعت نے پھر واک آؤٹ کیا۔

اپوزیشن نے ریزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) پر بات کرنے کی اجازت نہ دیے جانے پر دوسری بار ایوان بالا سے واک آؤٹ کیا۔

تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے توجہ دلاؤ نوٹس میں موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) آرٹی ایس کی ’ناکامی‘ پر ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے جواب دیا کہ اپوزیشن جماعتیں الیکشن میں مبینہ دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتی آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریلوے کے اعلیٰ افسر کا شیخ رشید کے ماتحت کام کرنے سے انکار

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کی اجازت چاہی تو انہیں روک دیا گیا جس پر انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ مارشل لا نہیں ہے کہ میں بول نہیں سکتا‘۔

رضا ربانی نے سینیٹر کے مؤقف کی حمایت کی لیکن چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ توجہ دلاؤ نوٹس کے دوران پوائنٹ آف آرڈر نہیں اٹھایا جا سکتا۔ جس پر اپوزیشن نے واٹ آؤٹ کیا اور کورم مکمل نہ ہونے پر چیئرمین سینیٹ کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔