پاکستان

شیریں مزاری کی ہیومن رائٹس واچ کی ’تنگ نظری‘ پر تنقید

انسانی حقوق کا نگراں ادارہ یورپی ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ نا انصافیوں کے حوالے سے اقدامات کرے، ڈاکٹر شیریں مزاری
|

انسانی حقوق کی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کو لکھے گئے خط کا جواب دے دیا۔

گزشتہ روز ایچ آر ڈبلیو ایشیا کے ڈائریکٹر بریڈ ایڈمز کی جانب سے سامنے آنے والے خط میں انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے گزارش کی تھی کہ وہ اپنے دور حکومت میں انسانی حقوق پر توجہ دیں۔

خط میں حکومت سے کہا گیا تھا کہ نامناسب قوانین اور پالیسیز کو ختم کرتے ہوئے قانون اور انصاف کی حکمرانی کے اپنے وعدے کو پورا کریں۔

مزید پڑھیں: حکومت کی اولین ترجیحات میں انسانی حقوق کو شامل کیا جائے، ہیومن رائٹس واچ

ایچ آر ڈبلیو کا کہنا تھا کہ ’حکومت 6 شعبوں میں خصوصی توجہ دے جن میں آزادی اظہار رائے اور سول سوسائٹی پر حملے، آزادی مذہب، خواتین کے خلاف تشدد، تعلیم کی فراہمی، سزائے موت پر روک تھام اور دہشت گردی شامل ہیں‘۔

خط کے جواب میں ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ وزیر اعظم اور حکومت آئین کے مطابق تمام پاکستانیوں کے لیے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے پر عمل پیرا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تمام شہریوں کے حقوق کے حوالے سے بہتر انداز میں علم ہے اور ہم اس حوالے سے قوانین پر عمل در آمد کے لیے کام کر رہے ہیں جبکہ قومی قوانین کو بین الاقوامی معاہدوں کے ذریعے بین الاقوامی قوانین کے قریب لانے کی ضرورت کا بھی ہمیں علم ہے، ہماری حکومت تمام بین الاقوامی اعتراضات کو پورا کرنے پر عمل پیرا ہے۔

انسانی حقوق کی وزیر نے کہا کہ ایچ آر ڈبلیو کو ہمارے انسانی حقوق کے حوالے سے ایجنڈا بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں انسانی حقوق کے رضاکاروں کو ڈیجیٹل حملوں کا سامنا، رپورٹ

انہوں نے سوال کیا کہ ہیومن رائٹس واچ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ 90 ممالک میں انسانی حقوق کی پامالی کا نگران ہے تو امید ہے کہ وہ فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے اور بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں ریاستی پالیسیز کے ذریعے انسانی حقوق کی پامالی کی بھی نگرانی کرے گا۔

انہوں نے کہا ’شاید آپ کی مانیٹرنگ کی رپورٹس میری نظر سے نہیں گزری ہیں، مجھے خوشی ہوگی کہ اگر آپ میری یادداشت میں اسے واپس لے آئیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ ایچ آر ڈبلیو مسلمان شہریوں کو آزادی کے ساتھ اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی اور پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین سے متعلق چند یورپی ممالک کے اقدامات کا معاملہ بھی اٹھائے گا‘۔

ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ مسلمان شہریوں کی اپنی مسجد ہونے، اپنی مرضی کے لباس پہننے اور آزادی سے اپنے مذہبی رسومات کی ادائیگی کرنے کے حق کی یورپی ممالک کی جانب سے تذلیل کرنے پر انسانی حقوق کے نگراں ادارے کے اقدامات کے حوالے سے بھی بتایا جائے۔

شیریں مزاری نے خط میں مزید کہا کہ حکومت مثبت تجاویز کو خوش آمدید کہتی ہے تاہم غیر سرکاری تنظیم کو پوری دنیا میں انسانی حقوق کی یقین دہانی کے وعدے پر عمل پیرا رہنا چاہیے، نہ کہ یہ صرف چند علاقوں تک محدود رہے‘۔