’جوانی پھر نہیں آنی 2‘: کمزور کہانی مگر جاندار اداکاری
یہ 2015ء کی بات ہے جب پاکستانی ہدایت کار ندیم بیگ کی بنائی گئی کامیڈی فلم ’جوانی پھر نہیں آنی‘ نے شائقین کو خوب متاثر کیا تھا۔
عام طور پر پاکستان میں فلم کے سیکوئل بنانے کا رواج نہیں ہے لیکن اس فلم کا سیکوئل بنا، جس کی وجہ شاید ماضی کی کامیابی ہی ہو۔ بہرحال اس عید الاضحٰی پر فلم کا سیکوئل ریلیز ہوا، اور جب سے یہ فلم سینما پر لگی ہے تب سے ہی میرے ذہن میں یہ سوال اٹھ رہا تھا کہ کیا یہ بھی اپنی پہلی فلم کی طرح لوگوں کا دل جیتنے میں کامیاب ہوسکے گی؟
اب چونکہ تجسس بڑھتا جارہا تھا، اس لیے میں نے کسی کی رائے پر بھروسہ کرنے کے بجائے خود سینما جانے کا فیصلہ کیا اور 3 گھنٹے کی طویل فلم دیکھنے کے بعد میرا جواب یہ ہے کہ ’فلم کامیاب ہوسکے گی نہیں، ہوگئی ہے‘۔
مزید پڑھیں: ‘جوانی پھر نہیں آنی 2’ نے ریکارڈ کارڈ الٹ پلٹ کردیے
میں نے 2015ء میں ریلیز ہوئی فلم سینما میں تو نہیں دیکھی، لیکن اس کی بے حد تعریف سننے اور اسے پاکستان کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم بننے کے بعد اسے اپنے گھر میں دیکھا، جس کے بعد مجھے اس بات کا اندازہ ضرور ہوا کہ پاکستانی اداکار کامیڈی فلموں میں کسی سے پیچھے نہیں اور یہی وجہ ہے کہ میں فلم ’جوانی پھر نہیں آنی 2‘ کو سینما گھر میں دیکھنے کے لیے بےتاب تھی۔
پہلی فلم میں ہمایوں سعید، حمزہ علی عباسی، احمد علی بٹ اور واسع چوہدری نے اہم کردار ادا کیے تھے، جبکہ مہوش حیات، سوہائے علی آبڑو، عائشہ خان، عظمیٰ خان اور ثروت گیلانی بھی اس فلم کا حصہ بنی تھیں۔