پاکستان

ایف آئی اے کا آصف زرداری کے قریبی ساتھی کی شوگر مل پر چھاپہ

کارروائی کے دوران7 کلاشنکوف،4 آٹومیٹک رائفلیں، ڈیوائسز اور مالی معاملات سے متعلق فائلیں برآمدہوئیں،ایف آئی اے عہدیدار

فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے بدین میں پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے قریبی ساتھی کی شوگر مل پر چھاپہ مار کر دستاویزات اور اسلحہ قبضے میں لے لیا۔

ایف آئی اے کے سینئرعہدیدار کےمطابق شوگر مل اومنی گروپ کےچیئرمین انور مجید کی ملکیت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کارروائی کے دوران ایف آئی اے نے 7 کلاشنکوف، 4 آٹومیٹک رائفلیں، 2 ڈیجیٹل ویڈیو ریکارڈرز، 27 ہارڈ ڈسک، ایک ورچوئل اسٹوریج ڈیوائس اور مالی معاملات سے متعلق فائلیں برآمد کرلی ہیں۔

ایف آئی اے عہدیدار نے کہا کہ شوگرمل سے برآمد تمام اسلحہ تصدیق کے لیے مقامی پولیس کے حوالے کیا گیا ہے۔

ایک اور عہدیدار نے واضح کرتےہوئے کہا کہ چھاپہ مارنے کا مقصد انور مجید کی دولت کے حوالے سے دستاویزات حاصل کرنا تھا جو 35 ارب روپے کے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں شریک ملزم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:گواہوں کے بعد اب ہمیں ہراساں کیا جارہا ہے، چیف جسٹس

انھوں نے مزید کہا کہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اومنی گروپ کی ملکیت میں 10 شوگر ملیں، کئی کمپنیاں اور سندھ میں ہزاروں ایکڑ پر پھیلے ہوئے چند زرعی فارمز ہیں۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جعلی بینک اکاوٌنٹس کیس پر ازخود نوٹس لیا تھا اور اس کیس میں پی پی پی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور پر بھی الزام ہے۔

مزید پڑھیں:جعلی اکاؤنٹس کیس: ایف آئی اے نے آصف زرداری، فریال تالپور کو طلب کرلیا

ایف آئی اے نے پی پی پی کے دونوں رہنماؤں کو تحقیقات کے لیے طلب کر رکھا ہے اور اس سے قبل پیش نہیں ہوئے جبکہ کیس سپریم کورٹ میں جاری ہے۔

ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کے ڈی جی بشیر میمن نے عدالت کو بتایا تھا کہ 2015 میں ذرائع سے ملنے والی معلومات کی بنیاد پر انکوائری شروع کی گئی اور ابتدا میں 4 ’بے نامی‘ اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی، تاہم اب ان اکاؤنٹس کی تعداد 29 ہوگئی ہے۔

بشیر میمن نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ان اکاؤنٹس میں 16 سمٹ بینک، 8 سلک بینک اور 5 یو بی ایل کے اکاؤنٹس تھے جبکہ یہ اکاؤنٹس 7 افراد کے ناموں پر تھے اور ان اکاؤنٹس سے 35 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز کی گئیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ ایف آئی اے تفتیش کرے کہ پیسہ کہاں سے آیا اس کا ذریعہ کیا ہے، مشکوک ٹرانزیکشنز کی تحقیق کرے کہ 35 ارب روپے کے بینفشریز کون ہیں۔

اس موقع پر ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا تھا کہ حسین لوائی اور دیگر کو گرفتار کر لیا ہے جن کا تعلق سمٹ بینک سے ہے۔