پاکستان

رضا ربانی کا دفتر خارجہ کی 'غلط تشریح' پر تشویش کا اظہار

توقعات اور ضروریات کے الفاظ مالک اور نوکر یا پھر امریکا کے ساتھ ریاستی گاہک کے تعلق کو ظاہر کرتے ہیں، سابق سینیٹر

کراچی: سینیٹ کے سابق چیئرمین رضا ربانی نے بھارت اور امریکا سے متعلق بیانات پر دفتر خارجہ کی 'غلط تشریح' پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما نے ایک بیان میں کہا کہ 'یہ تشویش کا مقام ہے کہ نئی حکومت کے اقتدار سنبھالتے ہی ایک ہفتے کے دوران غلط تشریح کے باعث 2 انتہائی سنجیدہ سوالات نے جنم لیا، جن میں سے ایک بھارتی وزیراعظم کے خط اور دوسرا امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے تھا'۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ 'یہ انتہائی بد قسمتی ہے کہ پاکستان سے مذاکرات کے حوالے سے دفتر خارجہ کے بیان پر بھارتی حکومت کو وضاحتی بیان جاری کرنا پڑا'۔

مزید پڑھیں: 'وزیراعظم،مائیک پومپیو کی گفتگو پر امریکی اعلامیہ حقیقت کے برعکس'

ان کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کی بھارت سے مذاکرات کے نئے دور کی خواہش 'پاکستان کی موجودہ پوزیشن کے حوالے سے ممکن نظر نہیں آتی کیونکہ پاکستان کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن اس حوالے سے ایجنڈے کو صرف دہشت گردی تک محدود نہیں کرسکتا'۔

انہوں نے کہا کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے حوالے سے پیدا ہونے والا تنازع بھی غیر واضح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کی جانب سے سیکڑوں انسانی جانوں کی قربانیوں، معاشی اور سیاسی عدم استحکام کے باوجود امریکا کی جانب سے مزید اقدامات کرنے کے لیے زور دیا جارہا ہے، عوام اور پارلیمنٹ اس رٹ کو مسترد کرچکے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی خارجہ پالیسی اب دفتر خارجہ میں بنے گی، شاہ محمود قریشی

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز قومی اخبارات میں رپورٹ ہونے والا دفتر خارجہ کا بیان بھی تشویش کا باعث ہے، جس میں مبینہ طور پر ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں ان کی توقعات کو سمجھنا ہوگا اور انہیں ہماری ضروریات کی جانب بھی دیکھنا ہوگا، یہ یک طرفہ تعلق نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'توقعات' اور 'ہماری ضروریات' کے الفاظ یا تو مالک اور نوکر یا امریکا کے ساتھ ریاستی گاہک کے تعلق کو ظاہر کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ پاکستانی عوام کے لیے ناقابل قبول ہے، پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو سینیٹ کے آئندہ کے اجلاس میں اٹھایا جانا چاہیے'۔


یہ رپورٹ 26 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی