پاکستان

ایف آئی اے نے زرداری اور فریال تالپر کو دوبارہ نوٹسز جاری کردیے

تحقیق کاروں نے مزید 15 مشتبہ بینک اکاؤنٹس دریافت کرلیے ہیں، ایف آئی اے ذرائع

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ کو منی لانڈرنگ کیس میں پیش نہ ہونے پر دوبارہ نوٹسز جاری کردیے۔

ایف آئی اے کے سینیئر اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ آصف علی زرداری اور فریال تالپر کو 3 بینکوں میں 29 جعلی بینک اکاؤنٹس، جن کے ذریعے اربوں روپے منتقل کیے گئے، کی تحقیقات میں طلب کیا گیا ہے۔

حکام نے انکشاف کیا کہ 29 بینک اکاؤنٹس کے علاوہ ایف آئی اے کے تحقیق کاروں نے مزید 15 مشتبہ بینک اکاؤنٹس دریافت کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری کی حفاظتی ضمانت منظور

ان کا کہنا تھا کہ ان نئے بینک اکاؤنٹس میں سے 1 ارب، 2 ارب اور 3 ارب روپے منتقل کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ کراچی کی بیکنگ کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری سمیت دیگر ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جس کے اگلے ہی روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے آصف علی زرداری کے حفاظتی ضمانت منظور کرلیے تھے۔

منی لانڈرنگ کیس

واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے 6 جولائی کو حسین لوائی سمیت 3 اہم بینکرز کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔

حسین لوائی اور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر میں اہم انکشاف سامنے آیا تھا جس کے مطابق اس کیس میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے نام شامل تھے۔

ایف آئی آر کے مندرجات میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا ذکر بھی تھا، اس کے علاوہ یہ بھی ذکر تھا کہ زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔

ایف آئی آر کے متن میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں اور افراد کو سمن جاری کیا گیا جبکہ فائدہ اٹھانے والے افراد اور کمپنیوں سے وضاحت بھی طلب کی گئی تھی۔

ایف آئی آر کے متن میں مزید کہا گیا تھا کہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ 6 مارچ 2014 سے 12 جنوری 2015 تک کی گئی جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے آصف زرداری اور فریال تالپور کو مفرور بھی قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور مفرور قرار

جس کے بعد جعلی اکاؤنٹس کیس اور 35 ارب روپے کی فرضی لین دین سے متعلق کیس میں ایف آئی اے کی درخواست پر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

تاہم چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دونوں رہنما منی لانڈرنگ کیس میں ملزم ہیں۔

جس کے بعد نگراں حکومت کی جانب سے آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔بعدازاں فریال تالپور نے لاڑکانہ میں سندھ ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی تھی۔