اے پی سی: اپوزیشن مشترکہ صدارتی امیدوار لانے پر متفق
مری: متحدہ اپوزیشن کی جانب سے صدارتی انتخاب کے لیے مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ کرلیا گیا، تاہم اس کے نام کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
سابق وزیرِاعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی رہائش گاہ پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) منعقد کی گئی جس میں متحدہ اپوزیشن کی جانب سے صدارتی انتخاب میں مشترکہ امیدوار لانے کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
اے پی سی کے بعد دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ میڈیا نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے بتایا کہ اجلاس میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی مذمت کی گئی۔
انہوں نے موجود حکومت پر زور دیا کہ وہ لوگوں بالخصوص اپوزیشن کے عوامی نمائندوں کی جان و مال کے تحفظات کے لیے اقدامات اٹھائے۔
مشترکہ صدارتی امیدوار لانے کے بارے میں مشاورت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’دیگر جماعتوں نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو کل (اتوار) تک امیدوارکے نام کا اعلان کرنے کا اختیار دے دیا ہے‘۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے وفد نے اپنی قیادت کو اعتماد میں لینے کے لیے رات تک کا وقت مانگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں کو جو دھمکی آمیز کالیں موصول ہورہی ہیں، اجلاس میں اس پر خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، اسی طرح اے این پی کے میاں افتخار حسین کو بھی شدید نوعیت کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ان دھمکیوں کا فوری نوٹس لے اور اپوزیشن رہنماؤں کی سیکیورٹی کا بندوبست کرے۔
احسن اقبال نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے کہا کہ الیکشن کمیشن اس معاملے میں انتہائی عجلت کا مظاہرہ کررہی ہے، اے پی سی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے ضمنی الیکشن میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین بھی الیکشن کمیشن کے اس آن لائن سسٹم پر اپنے خدشات ظاہر کرچکے ہیں کہ اس سسٹم کے ملک اور بیرون ملک سے ہیک ہونے کا خطرہ موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اے پی سی نے نواز شریف اور ان کی فیملی سے متعلق موجودہ حکومت کے اقدامات کی بھی مذمت کی ہے، وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں ہی نواز شریف فیملی کے نام ای سی ایل میں ڈالنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ حکومت مسلم لیگ (ن) کے خلاف انتقامی کارروائی پر یقین رکھتی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس مری میں نواز شریف کی رہائش گاہ پر منعقد کی گئی جس میں شرکت کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے)، نیشنل پارٹی (این پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سمیت دیگر جماعتوں کے وفود نے اے پی سی میں شرکت کی۔
ایم ایم اے کے مولانا فضل الرحمٰن، اے این پی کے میاں افتخار حسین اور غلام احمد بلور اے پی سی میں شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں: پرویز رشید کا اعتزاز احسن سے معافی مانگنے کا مطالبہ
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف پہلے سے ہی رہائش گاہ میں موجود تھے، جبکہ اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انظامات کیے گئے تھے۔
نواز شریف کی رہائش گاہ پر پہنچے والے پی پی پی کے وفد میں سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف، شیری رحمٰن، سید خورشید شاہ اور قمرالزمان کائرہ شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے عارف علوی صدارتی امیدوار نامزد
قبل ازیں نواز شریف کی رہائش گاہ پہنچنے والے سابق وزیرِ سیفران عبدالقادر بلوچ کو سیکیورٹی گارڈ نے روک لیا اور بتایا کہ ان کا نام مہمانوں کی فہرست میں نام شامل نہیں ہے، تاہم تعارف کروانے کے بعد عبدالقادر بلوچ کو اندر جانے کی اجازت دے دی گئی۔
واضح رہے کہ صدرِ مملکت ممنون حسین کے عہدے کی میعاد 8 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے، جبکہ ملک کے نئے صدر کے لیے 4 ستمبر کو انتخاب ہوگا۔
حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ڈاکٹر عارف علوی کو صدارتی امیدوار نامز کیا گیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی نے اعتزاز احسن کو صدارتی امیدوار نامزد کیا۔