پاکستان

'مستقبل کی جانب پیش قدمی کیلئے پاکستان،بھارت کو مذاکرات کرنا ہوں گے'

برصغیر کے عوام کی زندگیوں میں بہتری لانے کا آسان ترین نسخہ یہی ہے کہ بات چیت کے ذریعے تنازعات حل کیے جائیں، عمران خان

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مستقبل کی جانب پیش قدمی کے لیے پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کرنا ہوں گے اور کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات کا حل نکالنا ہوگا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا کہ 'غربت مٹانے اور برصغیر کے عوام کی زندگیوں میں بہتری لانے کا آسان ترین نسخہ یہی ہے کہ بات چیت کے ذریعے تنازعات حل کیے جائیں اور باہم تجارت کا آغاز کیا جائے۔'

سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو شدید تنقید اور دھمکیوں کا نشانہ بنانے پر ردعمل دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 'جو لوگ سدھو کے خلاف تلواریں سونتے ہوئے ہیں وہ حقیقت میں برصغیر کے امن پر حملہ آور ہیں جس کے بغیر ہمارے لوگوں کی ترقی ممکن نہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'میری تقریب حلف برداری کے لیے پاکستان آنے پر میں سدھو کا مشکور ہوں، وہ امن کے پیامبر بن کر آئے جنہیں پاکستانی عوام نے بے پناہ محبت اور پیار دیا۔'

واضح رہے کہ نوجوت سنگھ سدھو پاکستان تحریک انصاف کی خصوصی دعوت پر وزیراعظم کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے۔

دورانِ تقریب مہمانوں سے ملاقات کرتے ہوئے وہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گلے بھی ملے جس پر بھارت میں انہیں شدید تنقید اور سخت منفی ردعمل کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایوان صدر: نوجوت سنگھ سدھو آرمی چیف سے بغل گیر ہوگئے

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارتی سیاسی جماعت کانگریس سے تعلق رکھنے والے سابق کرکٹر کے بارے میں بھارتی پنجاب کےوزیر اعلیٰ اماریندر سنگھ کا کہنا تھا کہ وہ سدھو کے اس اقدام کے خلاف ہیں۔

انہوں نےنوجوت سنگھ سدھو کی تقریب حلف برداری سے لاتعلقی اختیار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ذاتی حیثیت میں شرکت کی ان کی حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

نوجوت سنگھ سدھو کی جماعت کانگریس کے متعدد افراد نے انہیں آرمی چیف سے گلے ملنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جس کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ جمہوریت ہے اور جمہوریت میں ہر کسی کو اپنے عمل کی آزادی ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: نوجوت سنگھ سدھو کے خلاف بھارتی میڈیا کا منفی پروپیگنڈا

دوسری جانب بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کےنوجوت سنگھ سدھوکے پاکستان کے دورے اور خاص کر گلے ملنے کے اقدام کو ’شرمناک‘ قرار دیا۔

اس حوالے سے جب نوجوت سنگھ سدھوسے موقف لیا گیا تو انہوں نے آرمی چیف کے حوالے سے کہا کہ’ اگر کوئی آپ کے پاس آئے اور کہے کہ ہم ایک ہی ثقافت سے تعلق رکھتے ہیں اور بتائے کہ ہم گرونانک کے 5 سو 50 ویں برسی کے موقع پر ہم کرتارپور سرحد کھول دیں گےتو میں گلے نہ لگاتا تو اور کیا کرتا‘۔

اس کے ساتھ انہوں نے تقریب میں اپنی نشست کے حوالے سے بتایا کہ وہ میزبانوں کی جانب سے مختص کی گئی تھی اور آپ اس طرح کی تقریبات میں مختص نشستوں پر بیٹھنے کے پابند ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے آرمی چیف امن چاہتے ہیں، سدھو

خیال رہے کہ بھارتی انتہا پسند تنظیم بجرنگ دل سے تعلق رکھنے والے انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے نوجوت سنگھ سدھوکو قتل کی دھمکیاں دیے جانے کا سلسلہ جاری ہے اور ایک ایسے ہی ایک نفرت انگیز بیان میں نوجوت سنگھ سدھو کو قتل کرنے والے کے لیے5 لاکھ انعام رکھا گیا ہے۔