جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: حسین لوائی، طحٰہ رضا کی درخواستِ ضمانت مسترد
کراچی: بیکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں نجی بینک کے سابق سربراہ حسین لوائی اور طٰحہ رضا کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی۔
کراچی کی بینکنگ عدالت نے دونوں ملزمان کی درخواستِ ضمانت پر 18 اگست کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے آج (پیرکو) سنایا گیا۔
واضح رہے کہ دونوں ملزمان عدالتی ریمانڈ پر جیل میں موجود ہیں۔
نجی بینک کے سابق سربراہ حسین لوائی اور طٰحہ رضا کی درخواستِ ضمانت پر عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے خلاف تفتیش جاری ہے، اس دوران ان کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
عبدالغنی مجید سے دن کے اوقات میں تفتیش کی جائے، عدالت
اربوں روپے کی منی لانڈرنگ اسکینڈل میں انور مجید کے بیٹے عبدالغنی مجید کو مبینہ ہراساں کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
عبدالغنی مجید کے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ ان کے مؤکل کو رات کے اوقات میں نیند سے بیدار کرکے تفتیش کی جارہی ہے اور انہیں ہراساں بھی کیا جارہا ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر علی ابڑو سے استفسار کیا کہ آپ ملزم کو نیند سے اٹھا کر کیوں تفتیش کررہے ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ ہمیں کچھ سوالوں کے جوابات درکار تھے اس لیے ایسا کیا گیا۔
فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے استفسار کیا کہ عدالت تفتیشی مرحلے میں کس طرح مداخلت کر سکتی ہے؟
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور مفرور قرار
فاروق ایچ نائیک نے اپنے دلائل میں کہا کہ ہمیں تفتیش پر نہیں بلکہ تشدد اور تفتیش کے طریقہ کار پر اعتراض ہے، اگر تفتیش صبح 8 سے شام 7 تک کی جائے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے ایک مرتبہ پھر استفسار کیا کہ آپ ملزم کو رات کو کیوں نہیں سونے دے رہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہم عبدالغنی مجید کو مکمل سونے کا وقت دے رہے ہیں جبکہ بجلی نہ ہونے کی صورت میں جنریٹر چلاکر سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ عبدالغنی مجید سے مجھے بھی ملنے نہیں دیا جا رہا، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کہ آپ کی شکایت کی تصدیق کس طرح کرائی جائے؟
ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے ممتاز الحسن ملک نے عدالت کو بتایا کہ ہم ملزم کی تمام باتوں کو نہیں مان سکتے، جبکہ ان پر تشدد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
عبدالغنی مجید کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے تفتیشی افسر کو حکم جاری کیا کہ عبدالغنی مجید کو باقاعدہ سونے کا وقت دیا جائے، جبکہ اگر ان سے تفتیش مطلوب ہو تو وہ دن کے اوقات میں کی جائے۔
حسین لوائی و دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ اور جعلی اکاؤنٹس کیس
یاد رہے کہ 6 جولائی کو ایف آئی اے نے حسین لوائی سمیت 3 اہم بینکرز کو منی لانڈرنگ کے الزام میں حراست میں لیا تھا جس کے بعد عدالت نے انہیں اور طٰحٰہ رضا کو 11 جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا تھا۔
ایف آئی اے کی جانب سے عدالت میں 28 اکاوئنٹس کی تمام تفصیلات بھی پیش کی گئی تھیں جس میں ان کا کہنا تھا کہ ملزمان نے 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی جبکہ ان سے 4 ارب روپے برآمد کیے۔
10 جولائی کو سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کے چئیرمین حسین لوائی کو اسٹاک مارکیٹ کے چیئرمین کے عہدے سے فوری طور پر ہٹانے کی ہدایت جاری کر دی تھی۔
21 جولائی کو ایف آئی اے نے عدالت میں منی لانڈرنگ کیس کا چالان پیش کیا تھا جس میں سابق صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو مفرور قرار دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حسین لوائی کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی صدارت سے ہٹادیا گیا
28 جولائی کو پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس میں 20 لاکھ روپے کی زرِضمانت جمع کروائی گئی تھی۔
حسین لوائی و دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر کے اہم مندرجات
حسین لوائی اور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر میں اہم انکشاف سامنے آیا تھا جس کے مطابق اس کیس میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے نام شامل تھے۔
ایف آئی آر کے مندرجات میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا ذکر بھی ہے، اس کے علاوہ یہ بھی ذکر ہے کہ زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔
ایف آئی آر میں انور مجید کی کمپنیوں کا تذکرہ بھی ہے جبکہ ابتدائی طور پر 10 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: حسین لوائی جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے
وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے درج ایف آئی آر میں چیئرمین سمٹ بینک نصیر عبداللہ لوتھا، انور مجید، نزلی مجید، نمرہ مجید، عبدالغنی مجید، اسلم مسعود، محمد عارف خان، نورین سلطان، کرن امان، عدیل شاہ راشدی، طٰحٰہ رضا نامزد ہیں۔
ایف آئی آر کے متن میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں اور افراد کو سمن جاری کیا گیا جبکہ فائدہ اٹھانے والے افراد/ کمپنیوں سے وضاحت بھی طلب کرلی گئی۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ 6 مارچ 2014 سے 12 جنوری 2015 تک کی گئی۔