غزہ: اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر راستہ بند کردیا
یروشلم: سرحدی علاقوں میں ایک مرتبہ پھر جھڑپوں کے بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے ساتھ لوگوں کی آمدورفت کے لیے موجود واحد راستہ بند کردیا جبکہ انتہائی ضرورت میں یہاں سے گزرنے کی اجازت دی جائے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق چند روز قبل مصالحت کی کوششوں کے باعث اسرائیل کی جانب سے غزہ کے محصور علاقے کے محاصرے میں آمدورفت میں نرمی کردی گئی تھی۔
حالیہ اقدام کے باعث غزہ میں محصور افراد عیدالاضحیٰ کے دوران اس راستے کو استعمال نہیں کرسکیں گے کیوں کہ اسرائیل کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ اب یہ راستہ کب تک بند رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ سے ملحقہ سرحدی راستہ کھول دیا
اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ گزشتہ جمعے کو ہونے والی اشتعال انگیز کارروائیوں کے سبب ’ایریز کراسنگ‘ کو دوبارہ بند کردیا گیا۔
دوسی جانب فلسطینی حکام نے بھی سرحد کی بندش کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سوائے علاج معالجے کی ضرورت کے علاوہ یہاں سے گزرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
خیال رہے کہ سرحد کے ساتھ ہونے والے مظاہرے کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے 2 فلسطینی جاں بحق ہوگئے، اسرائیل فوج کا کہنا تھا کہ متعدد لوگ سرحد عبور کر کے اسرائیل میں داخل ہوئے جبکہ آگ کے گولے، اور آتش گیر مادہ سرحد پر موجود باڑ سے پھینکا گیا۔
مزید پڑھیں: غزہ کی صورتحال پر اسرائیلی وزیراعظم اور مصری صدر کی ملاقات
واضح رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ 10 سال سے غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کا فضائی، زمینی اور سمندری راستہ بند کر کے علاقے کو محصور کر رکھا ہے، اور صرف انتہائی اہم وجوہات کی بنا پر لوگوں کو آمدورفت کی اجازت دی جاتی ہے۔
اسرائیل نے گزشتہ ہفتے ہی غزہ کے ساتھ سامان کی نقل وحمل کا واحد راستہ کھولا تھا جس کے بعد ایک ماہ سے زائد عرصے سے رکی ہوئی اشیا کی فراہمی بحال ہوگئی تھی۔
یاد رہے کہ ااسرائیل کے علاوہ غزہ کی سرحد صرف مصر کے ساتھ ملتی ہے لیکن رفاہ کراسنگ گزشتہ کئی برس سے بند تھی، اور قاہرہ نے رواں برس اسے رمضان میں کھولنےکا اعلان کیا تھا جس کے بعد یہ راستہ اکثر و بیشتر کھلا رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین میں صورتحال معمول پر لانے کیلئے جنگ بندی کا اعلان
خیال رہے کہ مصر اور اقوامِ متحدہ غزہ کی پٹی میں موجود 20 لاکھ افراد کے لیے انسانی بحران پیدا ہونے کی وجہ سے حماس اور اسرائیل میں طویل مدتی مفاہمت چاہتے ہیں۔
اس ضمن میں اسرائیل کا مطالبہ ہے کہ اس کے 2 فوجیوں کی باقیات واپس فراہم کی جائے جن کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھا اور مبینہ طور پر غزہ میں داخلے کے بعد حماس نے انہیں پکڑ لیا تھا۔
تاہم خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کے سینیئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ طویل مدتی مذاکرات جلد ہوں گے۔
مزید پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج نے اہم عمارت 'ال مہسل' بھی تباہ کردی
ایک اسرائیل عہدیدارکا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ اور مصر کی کاوشوں سے دونوں فریقین کے مابین ابتدائی سمجھوتہ طے پاگیا ہے، جس کے بعد کچھ دنوں تک سرحد کے دونوں اطراف امن رہا اور اشیا کی ترسیل ممکن ہوسکی۔
یہ خبر 20 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔