قومی اسمبلی کی گیلری میں بیٹھ کر میں نے کیا کچھ دیکھا!
پاکستان کی 15ویں قومی اسمبلی نے ملک کے 22ویں وزیراعظم کا انتخاب کرلیا ہے اور آج عمران خان وزارتِ عظمیٰ کا حلف بھی اٹھا چکے ہیں۔
جب گزشتہ روز اسمبلی کی کارروائی جاری تھی تو میں نے سارے مناظر اسمبلی میں ہی بیٹھ کر دیکھیں اور نئے نئے اسپیکر منتخب ہونے والے اسد قیصر پہلے دن ہی انتہائی بے بس نظر آئے۔ مہمانوں کی گیلری سے لوگ مسلسل نعرے لگاتے رہے تھے لیکن اسپیکر انہیں تنبیہ کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کرسکے اور حقیقت یہ ہے کہ ماضی قریب کی پارلیمانی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہورہا تھا۔
پارلیمانی روایات کے مطابق اسپیکر وزیرِاعظم کے انتخاب میں کامیاب امیدوار کا اعلان کرتے ہیں اور اس کے بعد انہیں قائدِ ایوان کی نشست سونپی جاتی ہے۔ اسپیکر کے اعلان کے ساتھ ہی ایوان میں ڈیسک بجنے لگتے ہیں اور نعرے بازی بھی ہوتی ہے، لیکن اس بار یہ سب ہوتا، اس سے پہلے ہی مسلم لیگ (ن) کے ارکان اپنے قائد کی تصاویر کے ساتھ اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور اسپیکر روسٹرم اور قائد ایوان کی نشست کے سامنے زبردست نعرے بازی شروع کردی۔
عمران خان اپنی نشست پر مسکراتے رہے، لیکن نعرے کم ہونے کے بجائے بڑھتے ہی رہے۔ اسپیکر نے معاملات کو قابو کرنے کی بہت کوشش کی مگر کوئی سننے کو تیار نہ تھا، جس کے سبب اجلاس 15 منٹ کے لیے موخر کردیا گیا۔