سب سے پہلے کڑا احتساب کریں گے، عمران خان
نومنتخب وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں تبدیلی لانے کے لیے سب سے پہلے کڑا احتساب کریں گے۔
عمران خان نے قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد روایت کے مطابق اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’آج اللہ اور اپنی قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے مجھے ملک میں وہ تبدیلی لانے کا موقع دیا جس کے لیے قوم اب تک ترس رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تبدیلی کے لیے سب سے پہلے ہم نے کڑا احتساب کرنا ہے، جنہوں نے ملک و قوم کو لوٹا میں وعدہ کرتا ہوں کہ سب کا احتساب کروں گا، یہ بھی وعدہ ہے کہ کسی ڈاکو کو کسی قسم کا این آر او نہیں ملے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’22 سال کی جدو جہد کے بعد یہاں پہنچا ہوں، کسی ملٹری نے مجھے یہاں نہیں پہنچایا نہ کسی فوجی آمر نے مجھے پالا ہے۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’گزشتہ 10 سال میں 28 ہزار ارب روپے کا قرض لیا گیا، لوگوں کی تعلیم کا پیسہ لوٹا گیا، ہم قوم سے پیسہ اکٹھا کریں گے، کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے اور میں ہر مہینے میں دو بار ایوان میں کھڑا ہو جواب دوں گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آج دھاندلی کا شور مچانے والوں نے 4 حلقے نہیں کھولے تھے، ہم نے جدوجہد کی تو مجھے برا بھلا کہا گیا، ہم سب کچھ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کے لیے کر رہے تھے لیکن اس جدوجہد میں مجھے کہا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ میرے پیچھے ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پنجاب کے 47 حلقے ایسے ہیں جہاں ہم 3 ہزار ووٹوں سے ہارے، قومی اسمبلی کے کئی حلقے ایسے ہیں جہاں 4 ہزار ووٹوں سے ہارے، اگر کوئی ہماری مدد کر رہا تھا تو وہ کیوں نہ جتوا سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کرکٹ کی 150 سالہ تاریخ میں میری وجہ سے نیوٹرل امپائر آئے، اب پاکستان کی سیاست میں بھی نیوٹرل فیصلے ہوں گے، سیاست میں ایسے فیصلے کریں گے کہ ہار جیت والے دونوں قبول کریں گے اور انتخابی عمل کو بہتر بنائیں گے۔‘
نومنتخب وزیر اعظم نے دھاندلی کی شکایت کرنے والوں کو الیکشن کمیشن جانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات میں تعاون کریں گے، ہمیں معلوم ہے ہم نے دھاندلی نہیں کی، کسی قسم کی بلیک میلنگ میں آیا نہ آؤں گا، جبکہ اپوزیشن سڑکوں پر نکلنا یا دھرنا چاہتی ہے تو ضرور دے کنٹینرز ہم دیں گے۔‘
عمران خان کے خطاب کے دوران بھی مسلم لیگ (ن) کے کارکنان و حامیوں کی جانب سے شدید احتجاج اور شور شرابہ جاری رہا۔
مسلم لیگ (ن) نے وعدہ خلافی کی، شاہ محمود قریشی
شاہ محمود قریشی نے بھی قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ملکی امور میں اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ منتخب وزیر اعظم عمران خان کے خطاب سے پہلے انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے بات کی تھی کہ قائد ایوان کا خطاب پر سکون ماحول میں سنا جائے جس پر انہوں نے آمادگی کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) نے عمران خان کے خطاب کے دوران شور شرابہ کرکے وعدہ خلافی کی۔