پاکستان

ایون فیلڈ فیصلے کے خلاف درخواست، تاخیری حربے استعمال کرنے پر نیب کو جرمانہ

ایسا دنیا کی کسی عدالت میں نہیں ہوا کہ استغاثہ نے وکیل دفاع کے دلائل مکمل ہونے کے بعد التوا کی درخواست کی ہو، عدالت

اسلام آباد : پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں میں تاخیری حربے استعمال کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو 10 ہزار روپے جرمانہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ ملزمان کی جانب سے سزا معطل کرنے سے متعلق دائر درخواستوں پر جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

عدالت نے ایڈیشنل ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل (اے ڈی پی جی) نیب کو عدالت کا وقت ضائع کرنے کا مرتکب ٹھہرایا، عدالت کا کہنا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزا معطلی کی درخواست پر دلائل دینے کے بجائے استغاثہ سماعت برخاست کرنے پر اصرار کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ ایون فیلڈ فیصلے کے خلاف درخواست کو جلد نمٹانے کی خواہاں

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نیب پراسیکیوشن سے استفسار کیا کہ اگر التوا کی درخواست منظور کر بھی لی جائے تو آرڈر شیٹ میں کیا لکھیں کہ نیب کیوں التوا مانگ رہا ہے؟ کیا یہ لکھنا مناسب ہوگا کہ چونکہ مذکورہ مقدمے میں نیب پراسیکیوٹر دلائل نہیں دینا چاہتے لہٰذا سماعت ملتوی کردی گئی؟

واضح رہے کہ اس سے قبل عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ مجرم سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی اور داماد کی جانب سے سزا معطلی کی دائر کردہ 3 درخواستوں کی سماعت میں دلائل مکمل کرنے کے لیے استغاثہ کو جمعرات کا وقت دیا تھا۔

خیال رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے تینوں ملزمان کو دی جانے والی قید کی سزا کے خلاف 16 جولائی کو درخواست دائر کی گئی تھی اور اسی روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو نوٹس جاری کیا تھا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف،مریم نواز،کیپٹن صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر نیا بینچ تشکیل

بعدازاں 13 اگست کو ان درخواستوں کی سماعت مقرر کی گئی تھی جس میں عدالت نے استغاثہ کو جمعرات تک اپنے دلائل مکمل کرنے کے احکامات دیے تھے۔

یاد رہے کہ عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے درخواست گزاروں کے وکیل اپنے دلائل بدھ کو ہی مکمل کرچکے تھے اور عدالت نے استغاثہ کو پیروائز کمنٹ جمع کرانے کے لیے جمعرات تک کی مہلت دی تھی۔

تاہم جمعرات کو ہونے والی سماعت میں نیب پراسیکیوٹر سرادر مظفر عباسی نے موقف اختیار کیا کہ نیب کو پیروائز کمنٹ کے لیے مزید وقت درکار ہے اور درخواست کی کہ سماعت ملتوی کردی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس میں کب کیا ہوا؟

جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیا یہ مناسب ہے؟ ایسا دنیا کی کسی عدالت میں نہیں ہوا کہ استغاثہ نے وکیل دفاع کے دلائل مکمل ہونے کے بعد التوا کی درخواست کی ہو۔

جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس کے لیے انہیں اعلیٰ سطح سے ہدایات ملی ہیں،جس پر عدالت نے کہا کہ التوا مانگنے کے لیے ٹھوس وجہ ہونی چاہیے۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس موقع پر التوا کیسے مانگ سکتے ہیں، جب ہم اس معاملے کی وضاحت کے لیے آپ سے سولات کرنا چاہتے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کس نے آپ کو ہدایات دی ہیں، جس پر سردار مظفر عباسی نے جواب دیا کہ مجھے پراسیکیوٹر نیب کی جانب سے یہی ہدایات ملی ہیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 سال قید بامشقت

اس پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ، جو سردار مظفر عباسی کو معاونت فراہم کررہے تھے، نے موقف اختیار کیا کہ بیورو نے اس سے قبل بھی اعتراض اٹھائے تھے لیکن عدالت کی جانب سے کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئیں۔

بعد ازاں عدالت نے اے پی جی جہانزیب بھروانہ کی جانب سے دلائل مکمل کرنے یقین دہانی پر نیب پر 10 ہزار روپے کا جرمانہ کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔