ڈپریشن کا شکار بنانے والی چند عام عادتیں
متعدد افراد کو ذہنی تشویش اور مایوسی (ڈپریشن) کا زندگی کے مختلف مراحل کے دوران سامنا ہوتا ہے جو جسمانی وزن بڑھانے کے ساتھ دیگر امراض کا خطرہ بھی بڑھا دیتا ہے۔
درحقیقت ڈپریشن کی چند مخصوص علامات ہوتی ہیں جو اکثر افراد پہچاننے سے قاصر رہتے ہیں اور زیادہ سنگین نوعیت کے ذہنی عوارض کا شکار ہوجاتے ہیں۔
مزید پڑھیں : ڈپریشن کی 7 جسمانی علامات
مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ چند عام عادتیں ہی مزاج پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں اور ان کو ترک کردینا ڈپریشن کا شکار ہونے سے بچا سکتا ہے؟
پراسیس غذاﺅں کا استعمال
اگر تو آپ چپس کھانے کے شوقین ہیں تو یہ جان لیں کہ اس طرح کے پراسیس فوڈ ڈپریشن کا شکار بناسکتے ہیں۔ ایک طبی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ پراسیس غذائیں کھانے کے عادی ہوتے ہیں ان میں بہت زیادہ ڈپریشن کا تجربہ بھی عام ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے میں پھلوں اور سبزیاں کھانے کوترجیح دینے والوں میں یہ امکان نمایاں حد تک کم ہوتا ہے۔
اکیلے زیادہ وقت گزارنا
اکیلے کچھ وقت گزارنا ذہنی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے تاہم ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہت زیادہ وقت تنہا رہنے کی عادت کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ڈپریشن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
منفی سوچ رکھنے والوں کے ساتھ وقت گزارنا
دوستوں، باس یا کسی بھی پیارے کی جانب سے منفی کلمات ذہن پر دیرپا اثرات مرتب کرتے ہیں، تو اپنے ارگرد منفی سوچ رکھنے والوں کو رکھنا ڈپریشن کا شکار بناسکتا ہے۔
تمباکو نوشی
یہ تو سب کو معلوم ہے کہ تمباکو نوشی کی عادت پھیپھڑوں اور نظام تنفس کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے مگر ایک تحقیق کے مطابق سیگریٹ نوشی ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 18 فیصد تمباکو نوش افراد میں ڈپریشن کی علامات نظر آتی ہیں۔
رات گئے سونا
ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ رات گئے بستر پر سونے کے لیے لیٹتے ہیں، انہیں دن بھر منفی خیالات کا زیادہ سامنا ہوسکتا ہے، اس کے مقابلے میں جلد سونے والوں میں یہ خطرہ کم ہوتا ہے، درحقیقت محققین کا کہنا تھا کہ رات 8 سے 12 بجے کے درمیان سوجانا صحت کے لیے بہترین وقت ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : میں نے ڈپریشن سے کیسے نمٹا؟
سست طرز زندگی
اگر آپ بہت زیادہ وقت ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر گزارتے ہیں تو یہ عادت ذہنی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے خاص طور پر ڈپریشن کا خطرہ بڑھتا ہے۔ اس کے مقابلے میں جسمانی طور پر متحرک رہنا مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔