5 دہائیوں کی پارلیمانی تاریخ میوزیکل چئیر سے کم نہیں!
5 دہائیوں کی پارلیمانی تاریخ میوزیکل چئیر سے کم نہیں!
آج ملکی تاریخ کے لیے اہم ترین دن یوں ہے کہ آج لگاتار تیسری مرتبہ جمہوری پارلیمان نے حلف لیا اور ممکنہ طور پر اسی ہفتے نئی آنے والی حکومت بھی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لے گی۔
یہ انتخابات کئی حوالوں سے اہم ہیں۔ پہلی بات یہ کہ 1970ء کے بعد یہ پہلے الیکشن ہیں جن میں انتخابی وقت پر دھاندلی کی کوئی شکایت رپورٹ نہیں ہوئی۔ البتہ اپوزیشن کہتی ہے کہ یہ انتخابات ملکی تاریخ کے بدترین انتخابات ہیں کیونکہ من پسند چہروں کو اقتدار منتقل کیا گیا ہے۔ بہرحال ماضی کی طرح اس کی بھی جب تحقیقات ہوں گی تو چیزیں سامنے آ ہی جائیں گی۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ عوام نے نسبتاً آزمائے ہوئے لوگوں کے بجائے نئے چہروں کو ووٹ دیا اور یوں پہلی مرتبہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ چکی ہے۔
آگے جو کچھ ہوتا جائے گا وہ ہمیں ذرائع ابلاغ کی وجہ سے معلوم ہوتا رہے گا، لیکن پاکستان میں پارلیمانی تاریخ کیا رہی ہے، اس سے متعلق کم ہی لوگ جانتے ہیں۔ لہٰذا کوشش کی گئی ہے کہ مختصراً یہاں پارلیمانی تاریخ سے متعلق کچھ اہم باتیں بیان کی جائیں تاکہ تاریخ کو جاننے کا موقع مل سکے۔
1972 سے 1977
آج 48 سال گزر جانے کے بعد بھی یہی کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں 1970ء میں ہونے والے انتخابات اب تک کے سب سے زیادہ صاف اور شفاف تھے، جن پر کسی بھی سیاسی جماعت نے کسی بھی قسم کا الزام نہیں لگایا۔
لیکن جہاں یہ خبر اچھی ہے، وہیں اس لیے تلخ اور افسوسناک بھی کہ یہ اسمبلی اگلے 2 سال تک اپنا کام نہیں کرسکی کیونکہ ان انتخابات کے اگلے ہی سال پاکستان دولخت ہوگیا۔
1970 میں قومی اسمبلی کی 313 نشستوں کے لیے اتنخاب ہوا۔ ان انتخابات کے نتیجے میں شیخ مجیب کی عوامی لیگ 167 سیٹیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی جبکہ 85 سیٹوں کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی دوسری بڑی جماعت سامنے آئی۔ اس انتخابات کی عجیب بات یہ تھی کہ عوامی لیگ نے مغربی پاکستان سے ایک بھی سیٹ نہیں جیتی اسی طرح پیپلز پارٹی نے بھی مشرقی پاکستان سے کچھ حاصل نہیں کیا۔