دنیا

'صہیونی ریاست' کے قانون کے خلاف یہودیوں، عربوں کا احتجاج

پہلی مرتبہ یہودی اور فلسطینی ایک ساتھ کھڑے ہیں، یہ جمہوریت اور مساوات پر یقین رکھنےوالوں کیلئے اہم موقع ہے، مظاہرین

اسرائیلی پارلیمنٹ سے صہیونی ریاست کے قیام کے حوالے سے منظور شدہ متنازع قانون کے خلاف تل ابیب میں ہزاروں یہودیوں اور عربوں نے احتجاج کیا۔

الجزیرہ میں شائع رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے ’صہیونی ریاست' کے قیام کے حوالے سے قانون کی منظوری دی گئی جس کی رو سے اسرائیل میں صرف یہودیوں کو خود مختاری حاصل ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: اداریہ: اسرائیل کا نیا قانون نسل پرست اور عرب دشمن ہے

دوسری جانب ناقدین کا کہنا تھا کہ مذکورہ قانون کے بعد غیر یہودی شہری کی حیثیت دوسرے درجے کی ہو چکی ہے جس کے باعث 10 لاکھ 80 ہزار اسرائیلی شہریت کے حامل فلسطینی اور دیگر اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے مزید مشکلات پیدا کی جارہی ہیں۔

پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب کے وسط میں جمع ہزاروں مظاہرین نے مارچ کیا اور مذکورہ قانون کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین میں شریک ایک شخص نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’یہ بہت حیران کن ہے کہ پہلی مرتبہ یہودی اور فلسطینی ایک ساتھ کھڑے ہیں، یہ جمہوریت اور مساوات پر یقین رکھنے والوں کے لیے اہم موقع ہے‘۔

ایک یہودی نے آمادگی کا اظہار کیا کہ اسرائیل میں تمام شہریوں کو یکساں حقوق حاصل ہونا چاہیے۔

مظاہرے میں شامل ایک اور شخص کا کہنا تھا کہ ’ہم جیسے بہت سارے یہودی یقین رکھتے ہیں کہ اقلیتوں کو یکساں حقوق ملنا چاہیے، یہ یہودی ریاست ہے لیکن جو لوگ یہاں رہتے ہیں انہیں تعلیم، فوج، یونیورسٹی اور پارلیمنٹ میں برابر کا حق حاصل ہے‘۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کو ’یہودی ریاست‘ قرار دینے کا متنازع بل منظور

خیال رہے کہ اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ’یہودی ریاست‘ کے قانون کو تاریخ کا فیصلہ کن لمحہ قرار دیا تھا تاہم مذکورہ قانون کی رو سے اسرائیل کی قومی زبان عبرانی ہوگئی جبکہ ماضی میں عربی اور عبرانی زبانوں کو قومی زبان کی حیثیت رکھتی تھیں۔

اس کے علاوہ منظور کردہ قانون مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی آبادکاری کی حمایت کرتا ہے اور اسے ’قومی ورثہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

اسرائیلی بحریہ کی فلسطینی کشتیوں پر فائرنگ

علاوہ ازیں اسرائیلی بحریہ نے غزہ کی محصور بندرگاہ کی ناکہ بندی توڑنے والی تقریباً 20 فلسطینی کشتیوں پر فائرنگ کردی۔

ایک فلسیطنی مچھرے نے کہا کہ ’ناکہ بندی توڑنے کا مقصد جنگی بندی کرانے والے لوگوں کو پیغام پہنچانا تھا کہ وہ ناکہ بندی کے باعث غزہ میں پھنسے لوگوں کی تکالیف کو محسوس کریں، ہم ہر قسم کی ناکہ بندی کے خلاف ہیں اور اسے فوری ختم کیا جائے‘۔

واضح رہے کہ تقریباً 20 فلسطینی کشتیوں نے 30 منٹ کا فاصلہ طے کیا جس کے بعد اسرائیلی بحریہ نے ان پر فائرنگ کی جس سے انہیں پسپائی اختیار کرنا پڑی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کی نہتے فلسطینیوں پر وحشیانہ فائرنگ

فلسطین کے وزیر صحت کے مطابق اسرائیلی فائرنگ سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔

اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں 25 فلسطینی کشتیاں غزہ کی محصور بندرگاہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی مہم کا حصہ بنی تھیں۔

اس دوران اسرائیلی بحریہ نے 2 کشتیوں کو روک کر ان میں موجودی امدادی سامان اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔

گزشتہ ہفتے ایک ناورجین اور دوسری سوڈیش کشتی کو روکا گیا جس پر ’غزہ کی آزادی‘ کے جھنڈے آویزاں تھے۔