دنیا

ترک صدر امریکی ’دھمکی‘ کا مقابلہ کرنے کیلئے پُرعزم

امریکا کوشرم آنی چاہیے،ایک مذہبی پیشوا کیلئےاپنے نیٹو اتحادی کے ساتھ سخت اقدامات کا تبادلہ کررہے ہیں، طیب اردوان

استنبول: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے گرفتار پادری کے مسئلے پر امریکی ’دھمکی‘ کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترک کرنسی لیرا کے کریش کے باوجود معاملے میں نرمی نہیں برتی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیٹو کے دونوں ارکان کے تعلقات میں کشیدگی کا سلسلہ جاری ہی تھا کہ دہشت گردی کے الزام میں امریکی پادری گرفتاری کے باعث ترک لیرا، امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی کم ترین سطح پر آگیا۔

اس موقع پر ترک صدر نے شرح سود پر کڑی تنقدی کرتے ہوئے اسے استحصال کا آلہ کار قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی سے درآمدات پر قیمتیں بڑھادیں

ترک کرنسی کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 16 فیصد کمی واقع ہوئی تاہم جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ترکی سے درآمد ہونے والے اسٹیل اور المونیم پر ٹیرف کو دگنا کرنے کا اعلان کیا گیا تو لیرا کی قدر میں مزید کمی آئی۔

بحیرہ اسود کے ایک قصبے یونی میں خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ترکی کو ایک پادری کے لیے گھٹنوں پر لے کر آنے کی کوشش بہت بڑی غلطی ہے۔

انہوں نے واشنگٹن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو شرم آنی چاہیے، آپ ایک مذہبی پیشوا کے لیے اپنے نیٹو شراکت دار کے خلاف سخت اقدامات اٹھا رہے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی کا جوابی اقدام: 2 امریکی عہدیداران پر پابندی عائد

بحیرہ اسود کے دوسرے قصبے میں خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردوان نے ملک کی شرح سود کی پالیسی میں تبدیلی کے امکانات کو مسترد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شرح سود کو کم سے کم ہونا چاہیے کیونکہ یہ استحصال کا آلہ کار ہے جس کی وجہ سے غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔

ترکی کے مرکزی بینک کی جانب سے حکومت پر بڑھتے ہوئے افراطِ زر اور کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث شرح سود بڑھانے زور دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزرا پر پابندی، ترکی کا امریکا کے خلاف جوابی کارروائی پر غور

رجب طیب اردوان نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آپ نے جو یوروز، ڈالرز اور سونا اپنے تکیوں کے نیچے چھپا کر رکھے ہیں اسے ہمارے بینکوں سے لیرا میں تبدیل کروائیں، یہ ایک قومی جدوجہد ہے۔'

انہوں نے ترکی کو نقصان پہنچانے میں غیر ملکی سازش کے حوالے سے کہا کہ ’یہ ان لوگوں کو ہماری عوام کا جواب ہوگا جو ہمارے خلاف معاشی جنگ شروع کر رہے ہیں'۔

اس مشکل وقت میں ترکی کے ساتھ کھڑے ہیں، ایران

ادھر ایران نے ترکی پر امریکی پابندیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اس مشکل گھڑی میں اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ کھڑا ہے۔

پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ بہرام قسیمی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکا کی جانب سے ترکی پر نئی پابندیاں غیر موثر ثابت ہوں گی۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ترک عوام اپنی سرحد کے باہر سے عائد ہونے والی پابندیوں کا مقابلہ کریں گے کیونکہ کسی بھی قوم کا حوصلہ دھمکیوں اور پابندیوں سے پست نہیں کیا جاسکتا۔