پاکستان کے ماسٹر بلاسٹرز کا ایک تعارف
کہتے ہیں صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے اور پاکستانی کرکٹ شائقین کو ایک ایسی اچھی اوپننگ جوڑی کے لیے طویل عرصہ صبر کرنا پڑا جو کہ سنچریاں بنا سکے۔
وہ دن چلے گئے جب محمد حفیظ اور احمد شہزاد کا متبادل بننے کے لیے کوئی موجود نہیں تھا۔ یہ ہمیشہ ہی اپنی اوسط سی بیٹنگ کے باوجود ٹاپ آرڈر میں رہتے، یہاں تک کہ تب جب اسکور کی سخت ضرورت ہوتی تھی تب بھی۔
مگر ٹیم میں دو نوجوان بائیں بازو کے بیٹسمینوں کی آمد سے پاکستان کو ٹاپ آرڈر میں ایسے قابلِ بھروسہ بیٹسمین ملے ہیں جو دنیا میں کہیں بھی کسی بھی باؤلنگ اٹیک کو تباہ کر سکتے ہیں۔
مگر آئیں ان 'دوسرے' ماسٹر بلاسٹرز کے بارے میں بات کرتے ہیں جو فخر زمان اور امام الحق جیسے سنچورینز سے پہلے آئے، اور ون ڈے میچز میں پاکستان پر سنچریز کا قحط آنے سے پہلے پاکستان کے لیے نام پیدا کیا۔
ماجد خان
پاکستان کے پہلے ون ڈے انٹرنیشنل سنچورین ماجد خان کے بارے میں لگتا تھا کہ انہیں بنایا ہی ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلنے کے لیے ہے کیوں کہ وہ کوئی بھی گیند ضائع کیے بغیر رنز اسکور کرنا پسند کرتے تھے۔
یہ بالکل بھی حیران کن نہیں تھا جب وہ 1974 میں ناٹنگھم میں انگلینڈ کے خلاف اپنے دوسرے ہی ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں سنچری اسکور کرنے والے کھلاڑی بن گئے۔ یہ پاکستان کا بھی دوسرا ون ڈے انٹرنیشنل تھا جبکہ فارمیٹ کی ابتداء سے اب تک کا 14 واں ایسا میچ تھا۔ انہوں نے صرف 96 گیندوں پر 16 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے سنچری بنا ڈالی۔ یہی وہ میچ تھا جس میں انہوں نے پہلی وکٹ پر صادق محمد کے ساتھ 113 رنز اسکور کیے، اور جب تک سعید انور اور عامر سہیل نہیں تھے، تب تک انہیں ملک کی سب سے بہترین اوپننگ جوڑی تصور کیا جاتا تھا۔