دنیا

امریکا نے پاک فوج کے تربیتی پروگرام میں کٹوتی کردی

پاکستانی فوجی افسران کے لیے مختص نشستوں کو اب دیگر ممالک کے افسران سے پُر کرنے کی کوششیں جارہی ہیں، رپورٹ

واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے فوجی افسران کی تربیت کے لیے فنڈز کی فراہمی سے انکار کے بعد اب امریکی تربیتی اداروں میں آئندہ تعلیمی سال کے لیے پاک فوج کے افسران کے لیے مختص 66 نشستیں خالی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی فوجی افسران کی تربیت کے لیے امریکی حکومت کے انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پروگرام کے تحت فنڈز جاری کیے جاتے تھے تاہم آئندہ تعلیمی سال کے لیے پاکستان کو فنڈز دستیاب نہیں ہوں گے۔

اس سلسلے میں واشنگٹن میں قائم امریکی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) نے ڈان کو بتایا کہ پاکستانیوں کے لیے مختص نشستوں کو اب دیگر ممالک کے افسران سے پُر کرنے کی کوششی کی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان کیلئے 25 کروڑ ڈالر سے زائد عسکری امداد روک دی

واضح رہے کہ این ڈی یو ان متعدد تربیتی اداروں میں سے ایک ہے جہاں پاکستان کے فوجی افسران کو تربیت فراہم کی جاتی ہے اور گزشتہ ایک دہائی سے یہاں ان کے لیے نشستیں مختص تھیں۔

رواں برس کے آغاز میں ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کو سیکیورٹی کی مد میں دی جانے والی امداد میں کٹوتی کا اعلان کیا تھا، لیکن پاکستانی فوجیوں کا تربیتی پروگرام جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل امریکا نے 1990 کی دہائی کے اوائل میں اور پھر ایٹمی دھماکوں کے موقع پر پاکستان سے سیکیورٹی تعلقات منقطع کردیے تھے لیکن بعد میں امریکی عہدیداروں نے اسے غلطی قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کو 15 سال تک امداد دے کر بیوقوفی کی، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی حکام کا ماننا تھا کہ واشنگٹن کے اس فیصلے سے طالبان، القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو پاکستان میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے کا موقع ملا۔

یہ بات بھی یاد رہے کہ 1960 سے امریکا پاکستان کے فوجی افسران کو عسکری تعلیم و تربیت فراہم کرتا ہے، یہ سلسلہ 1990 میں منقطع کردیا گیا تھا تاہم 11 ستمبر 2001 کے بعد اسے دوبارہ بحال کردیا گیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کےمطابق اس ضمن میں امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انہیں تشویش ہے کہ اس اقدام سے دونوں ممالک کے اعتماد کو ٹھیس پہنچے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان پر دباؤ ڈال کر امریکی مطالبات منوانے کی پالیسی کامیاب نہیں‘

دوسری جانب پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کی وجہ سے انہیں تربیت کے لیے چین اور روس کی طرف دیکھا پڑے گا۔

واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس سلسلے میں امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ہیتھر نوریٹ کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ (آئی ایم ای ٹی) پروگرام کی منسوخی کا تخمینہ 24 لاکھ 10 ہزار ڈالر ہے جبکہ اس کے ساتھ مزید 2 پروگرام بھی متاثر ہوں گے۔

واضح رہے کہ امریکی فوجی اداروں سے تربیت حاصل کرنے والوں میں سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی، اور انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے حالیہ سربراہ لیفٹننٹ جنرل نوید مختار بھی شامل ہیں۔